شہرِ بے رنگ میں کب تجھ سا نرالا کوئی ہے

تُجھ کو دیکھوں تو لگے عالمِ بالا کوئی ہے کبھی گُل ہے ، کبھی خوشبو، کبھی سورج ، کبھی چاند حُسنِ جاناں! ترا اپنا بھی حوالہ کوئی ہے ؟ ہاتھ رکھ دل پہ مرے اور قسم کھا کے بتا کیا مِری طرح تجھے چاہنے والا کوئی ہے ؟ رونا آتا ہے تو یُوں تیری طرف […]

اِک تُو ہی نظر آئے جس سمت نظر جائے

اے صُورتِ دلدار! کوئی بچ کے کدھر جائے ہم نے تو سرِ دستِ دُعا رکھ دیے دونوں اب چاہے ترے عشق میں دل جائے کہ سر جائے اے خُوگرِ گریہ! کوئی پل دم بھی لیا کر آنکھوں کا یہ پانی کہیں سر سے نہ گُذر جائے تقدیر جو بگڑی ہے تو کچھ وقت لگے گا […]

بے گھر ہوئیں تو گھر کی ضرورت نہیں رہی

چڑیوں کو پھر شجر کی ضرورت نہیں رہی پہلی نظر میں یار مجھے حِفظ ہو گیا سو دوسری نظر کی ضرورت نہیں رہی برسوں کی دوڑ دھوپ سے گھر تو بنا لیا پھر یوں ہوا کہ گھر کی ضرورت نہیں رہی رو دھو کے اِک دن آنسو مرے خُشک ہو گئے پھر مجھ کو چشمِ […]

گر تمہیں شک ہے تو پڑھ لو مرے اشعار، میاں

!گر تمہیں شک ہے تو پڑھ لو مرے اشعار، میاں !آگ سے عطر بناتا ہوں میں ، عطّار میاں تمہیں لاکھوں کی طلب اور مرے بٹوے میں !گر بہت بھی ہوئے ، ہوں گے یہی دو چار، میاں باغ سے تم نے چُرائے ہی نہیں آم کبھی !کسیے سمجھو گے تُم اُس جسم کے اَسرار […]

!بس ایک جلوے کا ہوں سوالی، جناب عالی

!پڑا ہے دامانِ چشم خالی، جناب عالی ہماری آنکھوں کی حیرتیں ماند پڑ رہی ہیں !دکھائیے کوئی چھب نرالی، جناب عالی وہ آخری فیصلہ سنا کر ہوئے روانہ !میں لاکھ چیخا جناب عالی! جناب عالی پہاڑ چپ ہیں تو ان کو بے بس نا جانیئے گا !پلٹ بھی سکتی ہے کوئی گالی، جناب عالی مجھے […]

خود اپنے ہاتھ سے اپنا فسانہ لکھا ہے

سو کیسے تَیروں جہاں ڈوب جانا لکھا ہے حروف بھی ہیں لکیروں میں اور نقطے بھی مری ہتھیلی پہ لفظِ خزانہ لکھا ہے !مجھے یہ فخر ہے ، اے ساکنانِ عشقستان کہ میں نے آپ کا قومی ترانہ لکھا ہے !تری کہانی بدل دوں گا کاتبِ تقدیر میں رو پڑوں گا جہاں مسکرانا لکھا ہے […]

تُجھ سے دور آتے ہوئے جانا کہ یہ سب کیا ہے

دُکھ کسے کہتے ہیں اور درد کا مطلب کیا ہے اُن کے دیکھے سے مجھے دولتِ ایمان ملی میرے کافر! تیری آنکھوں کے سوا رَب کیا ہے اُسے دیکھا نہ سُنا تم نے ، تمہیں کیا معلوم خُوشبوئے چشم ہے کیا ، روشنیِٔ لب کیا ہے رات دن مذہب و مسلک پہ جھگڑنے والو مجھے […]

میرا سکوت سُن ، مِری گویائی پر نہ جا

آنکھوں کے حرف پڑھ ، غزل آرائی پر نہ جا اندر سے ٹوٹا پھوٹا ہوا ہوں میں رُوح تک تُو میرے خدّوخال کی رعنائی پر نہ جا دو چار دن کے بعد بُھلا ڈالتے ہیں لوگ دو چار دن کی جُھوٹی پذیرائی پر نہ جا یہ عارضی شکست ہے بُنیاد فتح کی میدانِ جنگ سے […]

پیرس

جدھر نگاہ کیجیے ہجومَ مہ وشاں ہے اور سیلِ رنگ و بو ہے اور اتنی تیز روشنی ہے کہ جیسے صد ہزار ماہتاب ایک دم ہوئے ہو ضوفشاں یہاں وہاں جمالِ بے پناہ کے نئے نکور زاوئیے ہیں منکشف نگاہ پر دلوں کی شاہراہ پر ۔۔ رواں دواں ہیں قافلے اُمنگ کے مدُھر صدا کے […]

خلعتِ خاک پہ ٹانکا نہ ستارہ کوئی

میں فقط مَیں ہی رہا ، رُوپ نہ دھارا کوئی میں محبت کے سوا تیر نہ مارا کوئی پھر بھی دنیا ہو کہ دل ، جنگ نہ ہارا کوئی توبہ ، یکسانیتِ عشق کا عالم، توبہ جان کو آنے لگا ہے جان سے پیارا کوئی عشق والو! نہ مجھے کارِ جہاں سے روکو میں اِسی […]