بیجنگ میں

دلوں میں ہیں نہاں کیا کیا فسانے ، کون جانے کنوؤں کی تہہ میں ہیں کتنے خزانے ، کون جانے نئی بستی کے شرق و غرب تو سب جانتے ہیں نئے لوگوں کو جو دُکھ ہیں پرانے ، کون جانے تُو چھان آئی ہے ساری کائناتی وُسعتوں کو تمنا! تیرے آئندہ ٹھکانے کون جانے کہیں […]

دل جیسی کوئی صورت دِلّی میں نظر آئی

آنکھوں کے دریچوں سے دھڑکن میں اُتر آئی دل جیسی کوئی صورت دِلّی میں نظر آئی پہلے تو اُداسی سے دھندلائی رہیں آنکھیں پھر آئے نظر غالب اور شام نکھر آئی رات آئی تو کوچوں میں تھیں میر کی آوازیں پھر آنکھ کہاں جھپکی ، پھر نیند کدھر آئی اُس شہر میں یوں کھویا ، […]

موند کر آنکھ اُن آنکھوں کی عبادت کی جائے

شام دنیا کے جھمیلوں میں نہ غارت کی جائے تیرے پَیروں سے ہی اُٹھتا نہیں ماتھا میرا کس کو فُرصت کہ ترے ہاتھ پہ بیعت کی جائے !تیری بات اور ہے، اے مجھ کو ستانے والے تُو زمانہ تو نہیں ہے کہ شکایت کی جائے مصحفِ عشق میں آیا ہے کئی بار یہ حکم درد […]

جس شہر میں سحر ہو وہاں شب بسر نہ ہو

ایسا بھی عا شقی میں کوئی در بدر نہ ہو کوشش کے باوجود نہ ہو ، عُمر بھر نہ ہو اللہ کرے کہ مجھ سے ترا غم بسر نہ ہو فارس! اسیرِ حلقۂ دیوار و در نہ ہو وحشت کی پہلی شرط یہی ہے کہ گھر نہ ہو اُس کا یہ حکم ہے مجھے جاتا […]

عشق سے پہلے بُلاتا تھا میں تُو کر کے اُسے

لیکن اب تو سوچتا بھی ہوں وضو کر کے اُسے اُس کا مقصد قتل ہے میرا تو بسم اللہ کرے سرخرو ہو جاؤں گا میں سرخرو کر کے اُسے سرخ انگاروں بھری وہ آگ جب بُجھنے کو تھی رکھ لیا میں نے رگ و پَے میں لہو کر کے اُسے !اتنی آسانی سے مت کھونا […]

کمبخت دل کو کیسی طبیعت عطا ہوئی

جب جب بھی دُکھ اُٹھائے ، مُسرت عطا ہوئی پھر قحط سے مرے ہوئے دفنا دیئے گئے اور چیونٹیوں کے رزق میں برکت عطا ہوئی اُس حکم میں تھی ایسی رعونت کہ پہلی بار ہم بُزدلوں کو کُفر کی ہمت عطا ہوئی میں کیوں نہ فخر اُدھڑی ہوئی کھال پر کروں اک شعر تھا کہ […]

نہیں مطلب نہیں اس کی نہیں کا

یہ دل سمجھا نہیں پاگل کہیں کا ستارے ماند ہیں سب تیرے ہوتے کہ تُو ہے چاند ، وہ بھی چودھویں کا میں روتا ہوں تو روتے ہیں دروبام مکاں بھی دُکھ سمجھتا ہے مکیں کا یہ کیسے موڑ پر چھوڑا ہے تو نے مجھے چھوڑا نہیں تو نے کہیں کا کیے سجدے کچھ اتنے […]

شرمیلی محبوبہ سے

ہمارے پاس اگر وقت ہوتا لامحدود فنا پذیر نہ ہوتا اگر ہمارا وجود تو میری جان! ترا روٹھنا روا ہوتا تری جھجک ، ترا شرمیلا پن بجا ہوتا !بڑے سکوں سے ہم بیٹھے سوچتے، مری جاں ہمیشگی کا یہ دورانیہ گزاریں کہاں ؟ تُو بحرِ سبز کے ساحل پہ سیپیاں چُنتی شبِ خموش میں لہروں […]

چمکتے ستارے! اگر میں تری طرح لافانی ہوتا

چمکتے ستارے! اگر میں تری طرح لافانی ہوتا تو اس طرح تنہائی میں بامِ شب پر معلق نہ ہوتا کسی رات بھر جاگنے والے صحرا نشیں سا نہ ہوتا نہ اپنی ابدتاب پلکیں بکھیرے رواں پانیوں کو وضو کرتے تکتا زمینوں کے چَو گرد اور نسلِ انساں کے سب ساحلوں تک نہ میں تانکتا جھانکتا […]