صاحبِ جود و سخاوت کون ہے تیرے سوا

قاسمِ ہر ایک نعمت کون ہے تیرے سوا کس کے دم سے رتبۂ عالی پہ ہے آدم نژاد رشک گاہِ آدمیت کون ہے تیرے سوا درجۂ ختمِ رسل پر کون ہے جلوہ فگن لائقِ ختمِ نبوت کون ہے تیرے سوا بخشوائے گی گنہگاروں کو جو محشر کے دن کس نے پائی ہے یہ قدرت کون […]

نگاہِ شوق کو دیتی ضیا روضے کی جالی ہے

مدینہ مرکزِ مدحت ہے اس کی شان عالی ہے کھڑا ہے ہاتھ باندھے سرخمیدہ عرضِ دل لے کر کہ شہرِ ہجر سے آیا ہوا یہ اک سوالی ہے مدینہ سے ہی تو منسوب ہے یہ سر زمیں میری اسی کا فیض ہے چاروں طرف پرچم ہلالی ہے ثنا گوئی بفیضِ مصطفی ہم کو میسّر ہے […]

غنچہ و گل میں نہ ہرگز مشک اور عنبر میں ہے

جیسی خوشبو مصطفی کے گیسوئے اطہر میں ہے ہر گھڑی طیبہ کی یادوں میں مگن ہے دل مرا آرزو شہرِ مدینہ کی دلِ مضطر میں ہے کم نہ ہوں گی اب کسی تدبیر سے بے تابیاں اے طبیب ان کا مداوا دیدِ بام و در میں ہے مژدۂ اذنِ حرم سے دیں تسلی زیست کو […]

ہر شے کو تبھی جشن منانے کی پڑی ہے

یہ والیٔ کونین کے آنے کی گھڑی ہے آئے ہیں سرِ عرشِ عُلا سیدِ عالَم کُل خلقِ جناں دید بہ کف رہ میں کھڑی ہے طیبہ کی کرم بار گھٹائیں ہیں نظر میں آنکھوں سے رواں حبِ مدینہ کی لڑی ہے ملتا ہے ترے در سے بنا مانگے ہمیشہ رحمت تری اے شاہ اُمم کتنی […]

قلم ہے ہاتھ میں اور مدحتِ شاہِ امم ہے

ردائے عجز اوڑھے فکر میری سر بہ خم ہے کہاں میں اور کہاں مدحت نگاری کا یہ منصب ترے اذن و عطا سے ہی رواں میرا قلم ہے ترا رتبہ رفعنا اور تیری بات اونچی سرِ محشر بھی سایہ دار تیرا ہی علم ہے شہِ کونین ہیں وہ اور ممدوحِ خدا ہیں کلام اللہ میں […]

نظر نیچی، خمیدہ سر، جبیں کو اپنی خم رکھنا

مدینہ جانے والو جب وہاں پہلا قدم رکھنا یہاں کی حاضری ایقانِ بخشش کو بڑھاتی ہے لبوں پر التجائے مغفرت آنکھوں کو نم رکھنا انہی کے دم قدم سے بزمِ ہستی میں بہاریں ہیں حضورِ حق دعاؤں کو وسیلے میں ہی ضم رکھنا یہ شہرِ شاہِ خوباں ہے یہاں رحمت برستی ہے جبینِ شوق کے […]

واہ شاہِ دوسرا رتبہ شبِ اسری ترا

رفعتِ افلاک نے سر پر لیا تلوا ترا ڈوب جائیں گے مہ و انجم سبھی وقتِ سحر صبحِ صادق کی طرح ہوگا عیاں جلوہ ترا دھڑکنوں کی دف پہ دل ہے محوِ نعت و التجا پڑھ رہا ہے نعت تیری یا نبی بندہ ترا اے امام الانبیا، اے نائبِ پروردگار آج بھی تکتی ہے رستہ […]

حضور نعت کا مصرع کوئی عطا کردیں

حضور نعت کا مصرع کوئی عطا کر دیں مطافِ فکر و سخن اور خوشنما کر دیں نگاہِ شوق تڑپتی ہے روئے انور کو دوائے کربِ دروں شاہِ انبیا کر دیں ہمیشہ رہتا ہوں مصروف جن کی مدحت میں عجب نہیں وہ مجھے اجر خود سے آ کر دیں ہر ایک بارہویں تاریخ ہوں تمھارے حضور […]

قرارِ قلبِ مضطر ہیں مکینِ گنبدِ خضریٰ

محبت ہی سراسر ہیں مکینِ گنبدِ خضریٰ انہی کے روئے انور سے ہے خورشیدِ فلک روشن ضیائے ماہ و اختر ہیں مکینِ گنبدِ خضریٰ بشر ہونے کا اعلاں بھی یقینا حق پہ مبنی ہے پہ نورِ ربِ اکبر ہیں مکینِ گنبدِ خضریٰ چنیں پلکوں سے خاکِ پا تمنا دل میں ہے لیکن کہاں ایسے مقدر […]

موجزن ہے خوشبوؤں کا اک سمندر ،واہ واہ

گیسوئے آقا ہیں جیسے مشک و عنبر، واہ واہ یہ چمکتے اور دمکتے مہر و ماہِ آسماں ہیں منور تیری پیزاروں سے جھڑ کر، واہ واہ درمیاں اصحاب کے والشمس کی تابانیاں تارے صدیق و عمر، عثمان و حیدر، واہ واہ چل پڑے سدرہ سے بھی آگے بصد شان و حشم سے جانبِ قصرِ دنیٰ […]