مری نظر میں تری آرزو نظر آئے

مجھے وہ آنکھ عطا کر کہ تو نظر آئے کلام اپنا سمو دے وجود میں ایسا کہ میری چپ میں تری گفتگو نظر آئے میں جب بھی آئنہ دیکھوں غرورِ ہستی کا تو ایک عکسِ عدم روبرو نظر آئے ہٹا دے آنکھ سے میری یہ خواہشات کے رنگ جو چیز جیسی ہے بس ہوبہو نظر […]

دیدہ وروں سے کور نگاہی ملی مجھے

ایسے پڑھے ورق کہ سیاہی ملی مجھے کس دشت میں چلا ہوں کہ احساس مر گیا صورت دکھائی دی نہ صدا ہی ملی مجھے خالی پیالے سینکڑوں ہاتھوں میں ہر طرف تشنہ لبی اور ایک صراحی ملی مجھے ہمزاد میرا مر گیا میری انا کے ساتھ ورثے میں تخت ذات کی شاہی ملی مجھے اپنی […]

جذبۂ شوق! انتہا کر دے

ہر تمنا کو بے صدا کر دے قید اپنی انا کے بُت میں ہوں کوئی توڑے مجھے رہا کر دے عمر گزری مری کٹہرے میں زندگی اب تو فیصلہ کر دے قد گھٹا دے مری نظر میں مرا یا الٰہیٰ مجھے بڑا کر دے فخر کرتی ہے آدمی پہ حیات جب کسی کا کوئی بھلا […]

عشق پھر سے مجھے نیا کر دے

ہر بھرے زخم کو ہرا کر دے آسرا چھین لے مسیحا کا مجھے مرہم سے ماورا کر دے زہر بننے لگا ہے سناٹا شور مجھ میں کوئی بپا کر دے میں اک آشوبِ اعتبار میں ہوں اپنی آنکھیں مجھے عطا کر دے ترے رستے میں ہم سفر کیسا مجھے سائے سے بھی جدا کر دے […]

اپنے ہر درد کا درمان بنائے رکھا

غم اک ایسا تھا کہ سینے سے لگائے رکھا پاسِ ناموسِ مسیحا تھا مجھے درپردہ زخمِ جاں سوز کو مرہم سے بچائے رکھا ایک اندیشۂ ناقدریِ عالَم نے مجھے عمر بھر چشمِ زمانہ سے چھپائے رکھا کبھی جانے نہ دیا گھر کا اندھیرا باہر اک دیا میں نے دریچے میں جلائے رکھا دیکھ کر برہنہ […]

عدن بنا گیا مسجد کو اپنے سجدوں سے

مکینِ خاص مدینے کی اک گلی والا بڑے ادب سے اُس اُمّی لقب کے قدموں میں قلم بھی رکھتا ہے قرطاس عاجزی والا سخن تو حسبِ مراتب نہیں ظہیرؔ کے پاس درودِ سادہ ہے لیکن یہ شاعری والا الٰہیٰ جب بھی فرشتے پڑھیں صلوٰۃ و سلام مرا سلام بھی پہنچے یہ بے بسی والا بنا […]

واعظ نے اپنے زورِ بیاں سے بدل دیا

کتنی حقیقتوں کو گماں سے بدل دیا ہونا تھا میرا واقعہ آغاز جس جگہ قصّے کو قصّہ خواں نے وہاں سے بدل دیا ہے شرطِ جوئے شیر وہی، وقت نے مگر تیشے کو جیسے کوہِ گراں سے بدل دیا اب مل بھی جائیں یار پرانے تو کیا خبر کس کس کو زندگی نے کہاں سے […]

وہ ایک شخص دو عالم کی سروری والا

شعور دے گیا شاہوں کو سادگی والا ہزاروں چاند ستارے وہ کر گیا روشن وہ اک چراغ تھا سورج کی روشنی والا وہ مُہر ختمِ نبوت، وہ حرفِ آخرِ حق وہ اک رسول رسولوں میں آخری والا قریبِ عرش خدا سے وہ محوِ راز و نیاز زمیں پہ نقشِ اطاعت وہ بندگی والا نگار خانۂ […]

مجھ کو درونِ ذات کا نقشہ دکھائی دے

آئینہ وہ دکھاؤ کہ چہرہ دکھائی دے آدابِ تشنگی نے سکھائے ہیں وہ ہنر پیاسے کو مشتِ خاک میں کوزہ دکھائی دے ایسی رہی ہیں نسبتیں دیوارِ یار سے کوئے ستم کی دھوپ بھی سایا دکھائی دے ہر لب پہ حرفِ وعظ و نصیحت ہے شہر میں ہر شخص آسمان سے اُترا دکھائی دے افشاں […]

آنکھوں میں ہوں سراب تو کیا کیا دکھائی دے

پانی کے درمیان بھی صحرا دکھائی دے بینائی رکھ کے دیکھ مری، اپنی آنکھ میں شاید تجھے بھی درد کی دنیا دکھائی دے دنیا نہیں نمائشِ میکانیات ہے ہر آدمی مشین کا پرزہ دکھائی دے آدم غبارِ وقت میں شاید بکھر گیا حوّا زمینِ رزق پہ تنہا دکھائی دے ق جس انقلابِ نور کا چرچا […]