کتنے چراغ جل اٹھے، کتنے سراغ مل گئے

آنکھیں جنوں کی کیا کھلیں، اپنے تو ہونٹ سل گئے ایسے پلٹ گئی ہوا دل کی کتاب کے ورق یادوں کے کچھ گلاب جو کھوئے ہوئے تھے مل گئے اک چہرے کی شباہتیں نکھریں مری نظر کے ساتھ شاخ نظر جھکی جدھر کچھ عکس تازہ کھل گئے اپنی تو خیر راہ میں تھیں کرچیاں ہی […]

کوئی بھی آگ ہو، شانہ بشانہ جلتا ہے

وہ میرے ساتھ ہے جب سے، زمانہ جلتا ہے کوئی تو رہتا ہے دل کے کھنڈر مکانوں میں چراغ شام کو اکثر پرانا جلتا ہے دراز دستیء بادِ ستم کا شکوہ کیا چراغ یادوں میں اب جاودانہ جلتا ہے یہ انتظار شبستان دل میں ہے کس کا نہ بجھ کے دیتا ہے کوئی دیا، نہ […]

ہم سے بڑھ کر تو کو ئی خاک میں کھویا بھی نہ تھا

ہم سے بڑھ کر تو کوئی خاک میں کھویا بھی نہ تھا پھر بھی وہ کاٹ رہے ہیں کہ جو بویا بھی نہ تھا رستے طویل ہو گئے یا گھٹ گیا ہے دن اب تک سفر نہیں کٹا اور کٹ گیا ہے دن