کتنے چراغ جل اٹھے، کتنے سراغ مل گئے
آنکھیں جنوں کی کیا کھلیں، اپنے تو ہونٹ سل گئے ایسے پلٹ گئی ہوا دل کی کتاب کے ورق یادوں کے کچھ گلاب جو کھوئے ہوئے تھے مل گئے اک چہرے کی شباہتیں نکھریں مری نظر کے ساتھ شاخ نظر جھکی جدھر کچھ عکس تازہ کھل گئے اپنی تو خیر راہ میں تھیں کرچیاں ہی […]