گدائے بے نوا ہے، اُن کا در ہے
طلب سے بھیک پائی بیشتر ہے مری سرکار کے نقشِ قدم سے فروزاں عاشقوں کی رہگزر ہے گیا گمنام جو آقا کے در پہ وہاں سے جب وہ لوٹا نامور ہے چلو چلتے ہیں اُس عاشق سے ملنے مدینہ سے جو آیا لوٹ کر ہے بوقتِ امتحاں ثابت قدم ہے علیؓ شیرِ خُدا کا، وہ […]