خواب روشن ہو گئے مہکا بصیرت کا گلاب

جب ِکھلا شاخِ نظر پر اُن کی رویت کا گلاب گفتگو خوشبو کے لہجے میں سکھائی آپ نے خارِ نفرت چن لیے دے کر محبت کا گلاب خُلق کی خوشبو تمام اَدوار میں رچ بس گئی باغِ ہستی میں ِکھلا یوں ان کی شفقت کا گلاب زیست کے تپتے ہوئے صحرا میں ہے وجہِ سکوں […]

خوابوں کی دہلیز

ایک خواہش مرے دل میں برسوں سے ہے میری راتیں اُجالوں سے معمور ہوں میری آنکھیں تجلّی کی روشن سحر پا کے مسرور ہوں میری تاریک دنیا میں ایسی بھی ہو اک سحر جلوہ گر سب سے میں کہہ سکوں میرے خوابوں کی دہلیز پر رات بھر لمحے لمحے کو سورج بناتے رہے جگمگاتے رہے […]

دُعا کا آسمان

وہ آسمانِ دُعا کہ جس پر تمام عمروں تمام نسلوں کا سُکھ لکھا ہے وہ جس میں ہم اپنی سب تمنّاؤں اور جذبوں کو وسعتیں دے رہے ہیں سرشار ہو رہے ہیں وہ ایک شہرِ جزا کہ جس میں ہمارے آنسو (خوشی کے آنسو) چراغ بننے کے منتظر ہیں وہ آسمانِ دُعا ہے کس کا […]

دُھوپ میں تلاشِ سائباں

مجھے یقیں ہے وہ سن رہے ہیں نگاہِ خاموش کی صدائیں دُکھوں سے بوجھل مری نوائیں وہ جانتے ہیں ہزارہا درد و غم کی شمعیں فسردہ سینوں میں جل رہی ہیں یہ جسم و جاں جو شکست خوردہ ہیں سوچتے ہیں غم و الم کی جو دھوپ پھیلی ہوئی ہے اس میں کرم کے بادل […]

سرد ہوا نفرت کا جہنم ِکھلے پیار کے پھول

وحشی لمحوں کی معزولی سرد ہوا نفرت کا جہنم ِکھلے پیار کے پھول وہ آئے تو وحشی لمحے سب ٹھہرے معزول خیر صفات رُسول وہ جو چلے تو سب نے دیکھا عرش کو حرفِ سلام ان سے پہلے کب کوئی بندہ تھا قوسین مقام اُن کی عظمت کے آگے ہیں سب کی انائیں دُھول خیر […]

سندھ کا باغِ جناں ہیں حضرتِ عبداللطیف

آفتابِ گل فشاں ہیں حضرتِ عبداللطیف اہلِ دل کے واسطے اہل نظر کے واسطے جلوہ گاہِ عارفاں ہیں حضرتِ عبداللطیف کیوں نہ روشن ہو زمینِ سندھ تاروں کی طرح اس زمیں کے آسماں ہیں حضرتِ عبداللطیف ذرّہ ذرّہ بھٹ کا گویا ہے لطافت درکنار لطف کے وہ رازداں ہیں حضرتِ عبداللطیف اس زمیں یہ کیوں […]

شب غم میں سحر بیدار کر دیں

شب غم میں سحر بیدار کر دیں کرم کی اِک نظر سرکار کر دیں رواں ہیں کشتیاں سوئے مدینہ بھنور سے میرا بیڑا پار کر دیں حصارِ جاں نوازی میں ُبلا لیں مقدر سایۂ دیوار کر دیں رہیں میرے افق پر چاند بن کر منوّر عالمِ افکار کر دیں زیاں کے اس مسافر کو بھی […]

فصیل پر ہیں ہوا کی روشن چراغ جس کے

فصیل پر ہیں ہوا کی روشن چراغ جس کے سیاہ راتوں میں جس نے روشن شجر کیے ہیں وہ جس نے موجوں کو تیشہ اندازیاں سکھا کر رقم چٹانوں پہ راز ہائے ہنر کیے ہیں وہ جس کی رحمت نے دشت کے دشت سبزۂ ُگل سے بھر دیے ہیں وہ جس کی مدحت میں حرف و […]

قلم خوشبو کا ہو اور اس سے دل پر روشنی لکھوں

مجھے توفیق دے یارب کہ میں نعت نبی لکھوں لباسِ حرف میں ڈھالوں میں کردارِ َحسیں اُن کا امیں لکھوں ، اَماں لکھوں، غنی لکھوں سخی لکھوں حرا کے سوچتے لمحوں کو زندہ ساعتیں لکھ کر صفا کی گفتگو کو آبشارِ آگہی لکھوں تمنا ہے کہ ہو وہ نامِ نامی آپ کا آقا میں جو […]