لکھوں مدح پاک میں آپ کی مری کیا مجال مرے نبی

نہ مزاجِ حرف کی آگہی نہ ہوں خوش مقال مرے نبی مجھے اپنے رنگ میں رنگ دیں مرے دل کو اپنی اُمنگ دیں ہو عطا وہ لذتِ سوزِ جاں جو ہو لازوال مرے نبی میں نواحِ شب میں بھٹک گیا نئے سُورجوں کی تلاش میں کوئی روشنی کہ بدل سکے مری شب کا حال مرے […]

مرجان نہ یاقوت نہ لعلِ یمنی مانگ

اللہ سے جذبات اویسِ قرنی مانگ محشر کی تمازت سے نجات آج ہی پالے اس گیسوئے رحمت کی ذرا چھاؤں گھنی مانگ اس سے بڑی نعمت نہیں کونین میں کوئی سرکار سے سرکار کی بس ہم وطنی مانگ گم ُسم تھا درِ شہ پہ کہا آکے کسی نے قسمت سے یہ موقع ملا قسمت کے […]

مرے آسمانِ دل پہ کچھ عجب گھٹا سی چھائی

جہاں آہِ سرد کھینچی کہ بہارِ غوث آئی وہ قدم کہاں جمائے، وہ نظر کہاںاُٹھائے جسے راس آگئی ہو تیرے نام کی دھائی بہ نگاہِ غوث دیکھو تو یہ بات مان لو گے جہاں عظمتِ خدا ہے وہیں شانِ مصطفائی کوئی دوسرا نہ دیکھا بہ ہزار جستجو بھی تری ذات غوثِ اعظم ہے عجب حسیں […]

منزل کا رہنما ہے نشاں راستی کا ہے

ہر نقش پا نبی کا دیا رہبری کا ہے وہ شہر علم و فضل وہ معراجِ فکر و فہم محور اسی کی ذات ہر اک آگہی کا ہے انسانیت کا اوج ہے معراجِ مصطفیٰ یہ روشنی کی سمت سفر روشنی کا ہے دل میں بسی ہے کیفِ حضوری کی آرزو مدت سے منتظر یہ گدا […]

منزلِ قرب خدا میں وہ وہاں تک پہنچے

فاصلے گھٹ کے جہاں دو ہی کماں تک پہنچے نورِ سرکارِ دو عالم کو پکارا میں نے جب اندھیروں کے قدم وادیٔ جاں تک پہنچے کاسۂ جاں کو اُجالوں سے وہ بھر کر لوٹے جو گدا اُن کے درِ فیض رساں تک پہنچے روشنی گنبدِ خضرا کی ملی ّجنت میں شہر طیبہ ترے انوار کہاں […]

مٹا دل سے غمِ زادِ سفر آہستہ آہستہ

تصوّر میں چلا طیبہ نگر آہستہ آہستہ زباں کو تابِ گویائی نہیں رہتی مدینے میں صدا دیتی ہے لیکن چشمِ تر آہستہ آہستہ اُتاری روح کی بستی میں جلوؤں کی دھنک اس نے شکستِ شب پہ ہو جیسے سحر آہستہ آہستہ جگائے علم کے سورج سکھائی لفظ کی حرمت کیے وا آگہی کے سارے در […]

نظر آتے ہیں پھول سب کے سب

حرفِ نعتِ رسول سب کے سب ان کی تقلید کر کے سیکھے ہیں رہبری کے اُصول سب کے سب آپ کے فلسفے کے بعد حضور فلسفے ہیں فضول سب کے سب اُن کے آنے سے پہلے اہل عرب تھے ظلوم و جہول سب کے سب مہر و ماہ و نجوم و کاہکشاں پائے اقدس کی […]

نظر کے ریگزاروں کو متاعِ نقش پا دے دو

میں ہوں تاریک راہوں میں اُجالوں کا پتا دے دو اس عہد جبر میں ہر سُو محبت کی اذاں گونجے ہمیں ایسی دعا پھر اے حبیب کبریا دے دو جہالت کے اندھیروں کی فصیلیں جس سے گر جائیں مرے ہاتھوں کو ایسا عِلم کا روشن دیا دے دو پھرے ہیں در بدر اے رحمت عالم […]

وصف لکھنا حضورِ انور کا

ہے تقاضہ یہ مرے اندر کا وہ ہیں آئینۂ جمال ایسا عکس ہے جس میں آئینہ گر کا آپ کا جو نہیں، ہمارا نہیں ہے یہ اعلان ربِّ اکبر کا دشمنوں کی زباں تک پہنچا تذکرہ ان کے ُخلقِ اطہر کا جس میں ان کی ثناء کے دیپ جلیں ہیں اُجالے مقدر اس گھر کا […]

کب چھڑایا نہیں ہم کو غم سے کب مصیبت کو ٹالا نہیں ہے

کب کڑی دھوپ میں مصطفیٰ نے سایہ کملی کا ڈالا نہیں ہے ان کی رحمت کا کیا ہے ٹھکانا دیکھ لے سوئے طائف زمانہ موسم سنگ باری میں لب پر کیا دُعا کا اُجالا نہیں ہے لاج رکھی گئی ہر صدا کی دل نوازی ہوئی ہر گدا کی ہے سخی اُن کا دربار ایسا کسی […]