نہیں ہے دم خم کسی میں اتنا، ثنا نبی کی جو لکھے کامل

ہے نعت گوئی میں میری نیت، رضائے خالق ہو مجھ کو حاصل کمال و خوبی ہر ایک لے کے خمیرِ فطرت میں کر کے داخل خدا نے پیدا کیا وہ ہادی کہ جس پہ کرنا تھا دین کامل بھٹک چکا تھا جو دینِ حق سے، بچھڑ چکا تھا جو اپنے رب سے شہِ ہدیٰ کے […]

تکمیلِ ثنا کر دے یہ انساں میں نہیں دم

ذات ایسی، صفات ایسی تری جانِ دو عالم در زمرۂ خاصانِ خدا سب سے معظم وہ رحمتِ دارین ہے وہ خیرِ مجسم وہ منبعِ ہر علم وہ گنجینۂ حکمت دنیا کا معلِّم ہے وہ ہے رب کا معلَّم کیوں کیف نہ ہو کیوں نہ کرے صبح یہ چم چم وہ عالمِ ظلمات میں آیا تھا […]

اللہ اللہ کون ہو گا مرتبہ دانِ حسینؓ

کیا مرا منہ ہے کہ لکھوں مدحت و شانِ حسینؓ ہے زمانہ اک زمانے سے ثنا خوانِ حسینؓ مدح کوئی کر سکا لیکن نہ شایانِ حسینؓ سامنے آنکھوں کے آیا روئے تابانِ حسینؓ وہ لبِ یاقوت اور وہ دُرِّ دندانِ حسینؓ ورطۂ حیرت میں دل از دیدِ چشمانِ حسینؓ تیر ہوں پیوستۂ دل اف وہ […]

اللہ سے جب توفیق ملے نعتِ شہِ خوباں ہو جائے

نعتِ شہِ خوباں لکھوں جب پرّاں غمِ پنہاں ہو جائے وہ صورتِ انور جو دیکھے انگشت بدنداں ہو جائے سیرت پہ جو ڈالے ایک نظر وہ قائلِ قرآں ہو جائے ہے نام محمد نور افشاں یہ نام زباں پر آتے ہی در حجلۂ جاں ہر چار طرف جیسے کہ چراغاں ہو جائے کلمہ میں یہ […]

اک تسلسل ہے کہ ٹوٹا ہے نہ ٹوٹے گا کبھی

تا قیامت ہی چلے محمدتِ مصطفوی میں ہوں من جملہ گدایانِ درِ پاکِ نبی میں بھی مجبورِ محبت کہ ثنا یہ لکھی للہ الحمد ہمارے لئے بھیجا وہ نبی جس کا ہے تاجِ نبوت وَ رسالت ابدی پیکرِ حسنِ دو عالم ہے وہ سر تا بہ قدم جلوۂ رخ پہ کسی کی بھی نظر ٹک […]

ایک سے ایک سخن ور ہے مگر کس میں مجال

جو کرے شاہِ دو عالم کی ثنا تا بہ کمال ان کی تخلیق میں صناعی فطرت کا کمال شکل و صورت کی کہیں ان کی نہ سیرت کی مثال بدرِ کامل ہے نہ خورشید نہ انجم نہ ہلال پیکرِ حسن کی تمثیل ہی ملنی ہے محال امتزاج اتنا حسیں صورتِ زیبا میں کہ بس اک […]

بر حق ہے جو اس فضل پہ اترائے مدینہ

آغوش میں اس کی ہے دل آرائے مدینہ طیبہ کے تصور سے دل آباد ہے اپنا لب میرے شکر داں بہ سخن ہائے مدینہ اے موجِ نسیم آ کہ تجھے دل میں سمو لوں ہے تجھ میں سرائیت بوئے گل ہائے مدینہ مجھ بندۂ عاصی کو بھی ہے خواہشِ دیدار اب مرضی رب جب بھی […]

ثنا ان کی بقدرِ آگہی ہے

ثنا ان کی مکمل کب ہوئی ہے بہر عالم جمالِ احمدی ہے جدھر دیکھیں اسی کی روشنی ہے امام الانبیاء اپنا نبی ہے نبی ہر ایک ان کا مقتدی ہے وہی خواجہ اسی کی خواجگی ہے قیامت تک وہی سب کا نبی ہے شبِ اسرا کا منظر دیدنی ہے سرِ عرشِ بریں اپنا نبی ہے […]

ثنا خواں ہوں نبی مفتخر کا

گدا میں بھی تو ہوں اس کے ہی در کا وہ عالِم ہے امورِ مستتر کا وہی منبع ہے ہر علم و خبر کا ارے کیا پوچھتے ہو اس نگر کا وہی مسکن ہے جو خیر البشر کا ہے راحت خیز ہر سایہ شجر کا زمیں کی خاک ہے سرمہ بصر کا ہے اس کی […]

جبینِ عرش پہ تابندہ نام ہے تیرا

ہر اک مقام سے اونچا مقام ہے تیرا کہاں پہ ذکر نہیں صبح و شام ہے تیرا بہر اذاں یہ دل آویز نام ہے تیرا عجب سرور کا کاس الکرام ہے تیرا جو پیاس دل کی بجھا دے وہ جام ہے تیرا دیا تھا تو نے کبھی جو فرازِ فاراں سے وہ چار دانگ میں […]