رات ڈھلتی رہی ، بات ہوتی رہی
شعر کہتے رہے ، نعت ہوتی رہی سیرتِ مصطفیٰ پر جمی تھی نگہ اور تخیل کی بہتات ہوتی رہی تھے لبوں پر درودوں کے وہ زمزمے نکہتِ گُل کی برسات ہوتی رہی عرش پر بزمِ میلاد رکھی گئی معتبر آپ کی ذات ہوتی رہی جب سے اوڑھا اسیری کے اس شوق کو زندگی مثلِ میقات […]