بنا رہے ہو جو نقش و نگار شیشے پر

کہ بال آنے لگے ہیں ہزار شیشے پر سنور رہا تھا عجب بے خودی میں دیر تلک وہ شخص چھوڑ گیا ہے خمار شیشے پر دکھائی دے رہا تھا ٹہنیوں پہ ایک ہی پھول اتر رہی تھی عجب سی بہار شیشے پر بہت سے چہروں میں الجھا ہوا ہے اک چہرہ میں دیکھتا ہوں کوئی […]

بُرا نہ مانیے معصوم سی جسارت کا

میں منتظر ہوں اگر آپ کی زیارت کا سوال نامہ نیا ہاتھ میں تھما دے گا میں حل نکالوں گا جب وقت کی بجھارت کا اداسیوں کا الگ ذائقہ سہی لیکن چکھا ہے ہم نے مزہ اک نئی شرارت کا تمام رات ترے ساتھ جاگتا رہا ہے ہمارا خواب ہے واقف تری بصارت کا منافع […]

بے اختیار تھا ، ناقابلِ معافی تھا

مگر یہ ہجر ترے عشق کی تلافی تھا قدیم لوگ محبت پہ جاں چھڑکتے تھے نیا بیانیہ پہلے سے اختلافی تھا تمام حرف ِدعا معتبر ہوئے لیکن مگر وہ نقطہ جو میرے لیے اضافی تھا تمام عمر بنا دیکھے سوچنا اُس کو تمام عمر یہی ایک درد کافی تھا ہم ایک دوری پہ کرتے رہے […]

جب ترا عکس تخیل کی ردا تک آئے

گنگناتی ہوئی صحرا میں صبا تک آئے تجھ کو جب یاد کیا اتنی پذیرائی ملی پھول ہی پھول مرے دست دعا تک آئے اے مری پہلی محبت ترے پندار کی خیر ہم تری کھوج میں نکلے تو خدا تک آئے پہلے چاہا تھا کسی عکس کو اک دوری سے پاس جب آئے تو پھر اس […]

خود کشی میں نے ملتوی کر دی

میں بناتا رہا وفا کی لکیر میرے ہاتھوں میں تھی دعا کی لکیر خود کشی میں نے ملتوی کر دی جب ابھرنے لگی قضا کی لکیر وقت کے ہاتھ فیصلے تھے اور پتھروں پر لکھی خدا کی لکیر خواب کو راستہ دکھاتی گئی آسماں تک وہ انتہا کی لکیر جرم ثابت نہیں ہوا میرا کھینچ […]

ذرا جو ہوتی کہیں خواہشِ نمو مجھ میں

تو سبزہ پھوٹنے لگنا تھا چار سو مجھ میں میں جس کو ذات سے باہر تلاش کرتا ہوں بھٹکتی پھر رہی ہے اب بھی کوبکو مجھ میں میں جب بھی درد کی شدت سے ٹوٹ جاتا ہوں تمھاری شکل ابھرتی ہے ہوبہو مجھ میں ترے شکستہ ارادوں کو میں سنبھالوں گا معاملہ کوئی ایسا اٹھا […]