میں تو جاکے مانگوں گا یہ دعا مدینے میں

میں تو جا کے مانگوں گا یہ دعا مدینے میں زندگی کی ہو جائے انتہا مدینے میں محو خواب راحت ہیں مصطفیٰ مدینے میں ہاں ذرا ادب سے چل اے ہوا مدینے میں گلستان طیبہ کی دلکشی کا کیا کہنا دیکھنی ہے جنت تو دیکھنا مدینے میں جس کی دیدہ زیبی پر رشک خلد کو […]

بحر تجلیات خدا کے حبیب ہیں

منجملۂ صفات خدا کے حبیب ہیں بزم تصورات سجاتا ہوں اس لیے جانِ تصورات خدا کے حبیب ہیں ہم عاصیوں سے دور خدا کا عذاب ہے مصروف التفات خدا کے حبیب ہیں تخلیق کائنات انہیں کے سبب ہوئی سرکار کائنات خدا کے حبیب ہیں دنیا میں کون ہے جو اُنہیں جانتا نہیں سرتاجِ شش جہات […]

جو روشن حلیمہ کا گھر دیکھتے ہیں

بفیض شہ بحر و بر دیکھتے ہیں بشر کہنے والے بشر دیکھتے ہیں مگر ان کو ہم عرش پر دیکھتے ہیں ہیں بکھرے ہوئے سارے عالم میں جلوے جہاں تک ہے جن کی نظر دیکھتے ہیں شب و روز امت کی بخشش کی خاطر شہ دیں کی آنکھوں کو تر دیکھتے ہیں ہم اپنے تصور […]

ذکر شاہ ھدیٰ ہے نعت رسول

حاصل مدعا ہے نعت رسول وہ صحابہ ہوں یا ہوں آل پاک سب نے اپنا لیا ہے نعت رسول دل پہ لکھا ہوا ہے نام نبی اور لب پر سدا ہے نعت رسول ہر مرض سے نجات کی خاطر نسخۂ کیمیا ہے نعت رسول میری کشتی کو خوف طوفاں کیا جب مری ناخدا ہے نعت […]

حق کے پروانو ! کرو روضۂ اطہر کا طواف

حق کے پروانو! کرو روضۂ اطہر کا طواف سب کی قسمت میں کہاں شہر منور کا طواف تجھ کو آنکھوں میں سمو لوں ترا دامن چوموں اے صبا! تونے کیا ہے درِ سرور کا طواف اِس تمنا پہ مجھے دار بھی زنداں بھی قبول کاش حاصل ہو مجھے کوئے پیمبر کا طواف خوش نصیبی ہے […]

مثل آئینۂ حیراں نظر آیا ہو گا

جس نے اللہ کے محبوب کو دیکھا ہو گا منزل اوج پہ قسمت کا ستارا ہو گا جس گھڑی گنبد خضرا کا نظارا ہو گا غیر بھی دیکھ کے کہتے تھے نبی کا بچپن تا ابد اس کا ہم انداز نہ پیدا ہو گا ہر طرف پھیل گئی شمع نبوت کی ضیا اب کہیں بھی […]

نازش عرش علیٰ نقش کف پا تیرا

مرکز دیدۂ جبریل ہے تلوا تیرا کون ہے وہ جو نہیں چاہنے والا تیرا فرش تا عرش ہے پھیلا ہوا حلقہ تیرا ختم ہوتی ہی نہیں خوشبوئے دیوار حطیم کچھ نہ کچھ جذب ہوا ہوگا پسینہ تیرا میری قسمت پہ کرے رشک ہر اک شاخ گلاب ہاتھ لگ جائے ذرا بھی جو پسینہ تیرا بن […]

جب آقا سے میری ملاقات ہو گی

کہاں قبر میں پھر سیہ رات ہو گی حضور آئیں گے بن کے رحمت خدا کی زمانے پہ پھولوں کی برسات ہو گی سکھائیں گے طرز سخن میرے آقا مروت کے لہجے میں ہر بات ہو گی کرم عام ہوگا خدائے احد کا چمکتے ہوئے دن حسیں رات ہو گی مرے مصطفےٰ کا سبق عام […]

عظمتیں کرنے سلام آتی ہیں شیدائی کو

کون سمجھا مرے آقا تری آقائی کو لوح محفوظ بھی پڑھتا ہے ترا دیوانہ کام میں لاتا ہے جب قوت بینائی کو کنج یاد شہ کونین ہے اب میرا جہاں کب کا میں چھوڑ چکا انجمن آرائی کو مجھ کو سرکار کی چوکھٹ پہ پڑا رہنے دو کیا کروں گا میں بھلا مسند دارائی کو […]

مدینے میں منظر یہ دیکھا بہت ہے

جو ذرہ بھی دیکھو چمکتا بہت ہے تمہیں گھومنا ہو جہاں، جا کے گھومو ہمارے لیے تو مدینہ بہت ہے پرندہ سماعت کا چہکے نہ کیونکر تری بزم مدحت میں بیٹھا بہت ہے شہ دوسرا کی محبت کے بدلے! یہ دنیا کا سودا تو مہنگا بہت ہے وہ بادل کا ٹکڑا بہاروں کو بھایا جو […]