دنیا ہے اجالوں کے اندھیروں میں گرفتار

دانش کے دعاوی میں جہالت کی ہے چہکار تہذیبِ نوی رکھتی ہے آپ اپنے ہی آزار وحشت سےتعصب سے عداوت سے ہے بیمار ہر چیز چمکتی ہوئی بِک جاتی ہے لیکن سونے کی طرح لیتے ہیں مٹی بھی خریدار ابلیس نے دہکائی ہے یہ آتشِ نفرت ابلیس کا حربہ ہے یہ آزادئ اظہار دبتا ہو […]

ہر اسم میں شعور ہے عرفانِ نعت ہے

یعنی ہر ایک ذات میں وجدانِ نعت ہے حامد کی حمد حمد میں ہیں نعت ہی کے راز ذاکر کے ذِکر ذِکر میں اعلانِ نعت ہے ہر ممکن الوجود پہ واجب ہے ان کی نعت ’’ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے‘‘ سمٹی ہے نعت ہی میں سبھی کائناتِ اسم یعنی الف ہی میم کا […]

خامۂ فدائے حمد بھی قربانِ نعت ہے

نطق و شعور و فکر کو ارمانِ نعت ہے محشر تو ان کی شان کا ہے مقطعِ جلی عالم تمام مطلعِ دیوانِ نعت ہے ہے صدرِ بزمِ نعت بھی خود خالقِ جہاں محبوبِ حق وہ شمعِ شبستانِ نعت ہے ہر گُل میں ہر چمن میں محمد کا نُور ہے وہ وجہِ کُل ہی حسنِ گلستان […]

خیرات مرے حرفوں نے پائی ترے در کی

کرتے ہیں سدا مدح سرائی ترے در کی یہ مدح و ثنا صوت و صدا شعر و ادب سب یہ اذن و عطا خاص کمائی ترے در کی ججتی ہی نہیں قصرِ شہی اس کی نظر میں قدرت نے جسے راہ دکھائی ترے در کی چمکے گی مری خاکِ لحد اس کے اثر سے یہ […]

مہک اٹھے سحر سحر ہیں نکہتوں کے سلسلے

نکھر گئے نگر نگر ہیں مدحتوں کے سلسلے یہ کس نگارِ خیر کی ثنائے نور نور ہے کہ حرف سب قمر قمر ہیں طلعتوں کے سلسلے رہے ہیں رات رات بھریہ کس کے انتظار میں خیامِ جاں، نظر نظر ہیں رتجگوں کے سلسلے ترے خیال و خواب میں رہا کروں جیا کروں نشانِ پا ڈگر […]

آپ آئے جل اٹھے ہر سُو ہدایت کے چراغ

آپ ہی سے عبد نے معبود کا پایا سراغ آپ کا اسمِ منوّ ر مصدرِ ہر اسم ہے پُر ہے فیضِ میم سے ہر ایک ابجد کا ایاغ آپ ہی رازِ مشیّت حسنِ مطلق کا ظہور آپ ہی سے دہر میں ہے عشق کا کامل بلاغ آپ کیا بولے کہ گویا نطق گویا ہو گئے […]

وہ جو میثاق نبیوں سے باندھا گیا اس کا تھا مدعا خاتم الانبیاء

بزمِ ہستی سجا کر دکھایا گیا معنی لولاک کا خاتم الانبیاء تھا وہ قصرِ نبوت کا منظر حسیں جس میں کوئی کمی تھی کہیں نہ کہیں وہ جو آئے عمارت مکمل ہوئی رنگ کُھل کر کِھلا خاتم الانبیاء آپ سے پہلے تھے جو پیمبر سبھی اپنے اپنے زمانوں کے تھے سب نبی آپ ہی کی […]

درودوں سلاموں سے مہکی ہوا ہے

محمد محمد کی ہر سُو صدا ہے محمد ہے احمد ہے محمود ہے وہ وہی محورِ مدحِ ہر دوسرا ہے ملا ہے درودوں کا حکمِ الٰہی لساں در لساں وردِ صلِّ علیٰ ہے امامِ رُسُل ہے وہ ہادیٔ کُل ہے وہی سرور و صدرِ ملکِ ہدیٰ ہے وہی ہے وہی سارے دردوں کا درماں وہی […]

چشم در چشم اک آئینہ سجا رکھا ہے

ہر بُنِ مُو کو اسی کام لگا رکھا ہے جب سے جانا کہ وہ اس راہ سے ہو کر گزرے تب سے آنکھوں کو وہیں فرش بنا رکھا ہے ان کے آنے کی خبر جب سے سنی ہے ہم نے دل کے آنگن کو عقیدت سے سجا رکھا ہے آج دھڑکن ہے یہ کیوں تیز […]

مدحت سے ابتدا ہو ، مدحت پہ انتہا

وردِ زبان ہر دم جاری رہے ثنا حاصل ہو زندگی کا مدحت کی یہ عطا مدحت ہی ہو تمنّا ، مدحت ہو ادّعا حی علی الثناءِ حی علی الثنا حرفوں کا حسنِ تام یا لفظوں کا بانکپن ترکیب ، استعارہ و تشبیہہ کی پھبن رنگینئِ بیان یا شیرینئِ سخن وقفِ ثنائے شاہ ہو ہر شعر […]