غم سے اُمّت نڈھال ہے آقا

اک نظر کا سوال ہے آقا سُو بسُو ہیں مصیبتیں رقصاں کُو بکُو اک زوال ہے آقا آج مسجد کے امن مرکز پر کیسا ٹوٹا قتال ہے آقا خونِ مسلم ہے جا بجا ارزاں کتنا ابتر یہ حال ہے آقا جورو ظلم و ستم کے ہاتھوں سے اب تو جینا محال ہے آقا کربلائے جدید […]

تُجھ پہ جب تک فدا نہیں ہوتا

نخلِ ہستی ہرا نہیں ہوتا جان تُجھ پر جو وار دیتے ہیں نام ان کا فنا نہیں ہوتا تیری سُنّت کو چھوڑ کر شاہا کام کوئی بھلا نہیں ہوتا کچھ بھی رکھتا نہیں وہ دامن میں جو بھی تیرا گدا نہیں ہوتا تم ہی ہوتے ہو آسرا میرا جب کوئی آسرا نہیں ہوتا تیری یادوں […]

فرازِ فکر نہ اوجِ شعور پر ہی ہے

مرا بھروسہ فقط اسمِ نُور پر ہی ہے سخن شناس ہوں ہرگز نہ کوئی شاعر ہوں مرا مدار عطائے حضور پر ہی ہے چمکتے چاند ستارے یہ کہکشاں یہ سحر میرا خیال اسی ذکر نُور پر ہی ہے ہماری آنکھ کا سرمہ ہے خاکِ پا ان کی نظر ہماری سدا راہِ نُور پر ہی ہے […]

ترے جمال کی نکہت تری پھبن پہ نثار

میں تیری آل کی نسبت ترے چمن پہ نثار ترے حسین کے صدقے ترے حسن پہ نثار ترے وجود کے پھولوں کے بانکپن پہ نثار وہ نسلِ پاک کا گلشن وہ نُور نُور سمن تری اس آلِ مطہّر ترے چمن پہ نثار تری ہی آل کی شاہا ہے روشنی ساری جہانِ قلب و نظر ہے […]

تو جو میرا نہ رہنما ہوتا

کوئی منزل نہ راستہ ہوتا ہم کو صحرا نگل گئے ہوتے گر نہ رہبر وہ نقشِ پا ہوتا غم زمانے کے مار ہی دیتے گر تمہارا نہ آسرا ہوتا اذن پاتے ہی جسم سے پہلے دل مدینے کو جا چکا ہوتا شوق میرا اڑان یوں بھرتا تیرے قدموں میں جا گرا ہوتا رات کتنی حسین […]

تیری رحمت سے قلم مجھ کو عطا ہو جانا

میرے لفظوں کا مقدّر تھا ثنا ہو جانا تیری نسبت سے مجھے درد عطا ہو جانا درد بھی وہ کہ ہر اک دکھ کی دوا ہو جانا درد و آلام کے تپتے ہوئے صحرا میں سدا تیری یادوں کا مرے سر پہ ردا ہو جانا میں کہ مشغول رہا ہوں تری مدحت میں مدام میری […]

زندگی جس کی بھی ہوتی ہے بسر نعتوں میں

لطف ملتا ہے اسے شام و سحر نعتوں میں اپنے لفظوں میں کہاں تاب وتواں تھی اتنی ان کی توصیف سے ہیں لعل و گہر نعتوں میں ان کی یادوں سے بسا لیتا ہوں دل کی بستی کھلتے جاتے ہیں جو توفیق کے در نعتوں میں نعت گوئی ہے فقط ان کی عطا پر موقوف […]

دیدۂ شوق میں جب حاصلِ منظر ابھرے

مطلعِ حرف سے تب مدحِ پیمبر ابھرے اسمِ تاباں شہِ کونین کا جب بھی سوچا بامِ افکار پہ کیا کیا مہ و اختر ابھرے ان کی طاعت میں کوئی بردہ مٹادے خود کو اس پہ بھی بھیک میں کچھ حسنِ پیمبر ابھرے ان کے عشّاق کو کس طرح مٹائے دنیا ان کی الفت میں جو […]

ثمرۂ شوق نئے غنچوں میں رکھا جائے

شجرۂ نعت مری نسلوں میں رکھا جائے میرے بچوں کو بھی ہو مدحِ نبی کی توفیق نسل در نسل مجھے بردوں میں رکھا جائے با ادب نعت کہیں نعت پڑھیں نعت سنیں پاک لفظوں کو ادب لہجوں میں رکھا جائے گر نہیں نعمتِ دیدار ابھی قسمت میں یہ بھی کافی ہے مجھے منگتوں میں رکھا […]

اجاڑ کب سے پڑا ہے اداس غرفۂ دل

حضور ! آئیے بس جائے میرا حجرۂ دل سنبھال لیں گے ہم آنکھوں میں خاکِ پا ان کی اجالنا ہے بصیرت سے اپنا دیدۂ دل بنے گا رشکِ چمن وہ انہی کی برکت سے گھرا ہوا ہے جو وحشت میں میرا بیشۂ دل بہے ہیں اشکِ ندامت جو ان کی الفت میں چمک ہی جائے […]