تمام عمر کا حاصل حصول صلِ علیٰ

ہر ایک حرف برائے رسول صلِ علیٰ اُداس رُت کے امڈتے ہیں جب خزاں موسم تو پڑھنے لگتا ہے قلبِ ملول صلِ علیٰ نبی کے لاڈلے حسنین کا ہے ورد یہی انہیں سکھاتی رہی ہیں بتول صلِ علیٰ یہ مہر و مہ ترے نعلینِ ناز کی تلمیح یہ کہکشاں ترے قدموں کی دھول، صلِ علیٰ […]

خامۂ حرف بار چُپ، لہجۂ گُل بہار چُپ

تیرے حضور جیسے ہیں سارے ہی طرحدار چُپ جب کہ ہیں تیرے سامنے حرف و بیاں ہی دم بخود قطعاً عجب نہیں کہ ہے مجھ سا قلم فگار چُپ نکہت و نُور اس قدر بکھرے ہیں تیرے شہر میں باغِ جناں کے پھُول بھی جیسے ہوں پیشِ خار چُپ فیصلہ جب ہے تیرے ہاتھ یومِ […]

نُطق کا ناز بنے، کیف سے معمور ہُوئے

لفظ جب مدحتِ سرکار میں منظور ہُوئے یاد کے دستِ تسلی نے عنایت کر دی سلسلے خواب کے جب بھی مرے، رنجُور ہُوئے آپ کے خطبۂ عرفات کا پرتو ٹھہرے اشرفِ خَلق کی عظمت کے جو منشور ہُوئے وسعتِ بُردۂ رحمت نے رکھی عجز کی لاج عیب جتنے بھی نمایاں تھے وہ مستُور ہُوئے نسبتِ […]

آنکھ پتھرائی ہُوئی ہے اب کہیں اندر اُتر

شیشۂ دل میں اے عکسِ گنبدِ اخضر اتر جذب کے امکان میں لا اب کوئی موجِ طرب خواب کے احساس میں اے منظرِ دلبر اُتر اُن کو آنا ہے نئے لمحوں کی آرائش کے ساتھ میرے آنگن میں سحَر اب صورتِ دیگر اُتر سوچ بے خود، سَر نہفتہ، حرفِ مدحت منفعل نقشِ نعلینِ کرم تُو […]

عجیب رہتا ہے اب تک خمار آنکھوں میں

بسا ہُوا ہے وہ شہرِ نگار آنکھوں میں نظر میں رہتے ہیں کھِلتے ہُوئے وہ باغِ تمَر کہ جیسے رہتی ہو تازہ بہار آنکھوں میں اُنہیں زمانوں میں بستے ہیں زیست کے لمحے رکھے ہُوئے ہیں وہ لیل و نہار آنکھوں میں پسِ خیال اُترتے ہیں قافلے پیہم قطار باندھے وہ ناقہ سوار، آنکھوں میں […]

اسی لئے تو فروزاں ہے یہ حیات کی ضو

کہ ضو نواز ہے ہر سُو تمھاری نعت کی ضو تمھارا نُور تو چمکا ہے نورِ حق سے، مگر تمھارے نُور سے پھُوٹی ہے ممکنات کی ضو بھٹک ہی جائے نہ صبحِ جمالِ عصرِ رواں سو اُس کو تھامے ہُوئے ہے تمھاری رات کی ضو تمھارے اِسم سے قائم ہے نظمِ کون و مکاں تمھاری […]

نعت پیکر باندھتی ہے اذن کی تاثیر سے

یہ چمن کھِلتا نہیں ہے حرف کی تدبیر سے رات تیری یاد کی طلعت سے لیتی ہے نیاز صبح رنگوں میں اُترتی ہے تری تنویر سے اِس سے آگے کا سفر ہے آپ کا پہلا قدم فکر تو گھائل ہے اَو ادنیٰ کے پہلے تیر سے دل تو بے خود ہو کے گر پڑتا ہے […]

صبحِ بزمِ نو میں ہے یا شامِ تنہائی میں ہے

دل جہاں بھی ہے ترے دستِ مسیحائی میں ہے عشق کا اعزاز تیرا التفاتِ دم بدم حُسن کا اعجاز تیری جلوہ فرمائی میں ہے تیری دہلیزِ عطا پر ہے مدارِ حرف و صوت نعت کا سارا وظیفہ خامہ فرسائی میں ہے تیری نسبت ہے کہ مل جاتا ہے مدحت کا شرف ورنہ کیا ہے جو […]

تمام منظرِ سیر و ثبات تیرے لئے

یہ سب جہان، یہ کُل کائنات تیرے لئے گماں کے گھر میں پڑے تھے جو بے نمود ابھی یقیں میں ڈھل گئے وہ ممکنات تیرے لئے خطا سزا کا سبب تھی، سزا فنا کی دلیل نہیں تھی پہلے، بنی ہے جو بات تیرے لئے حجابِ غیب میں تھیں سب صفاتِ نور و شہود کہ کنزِ […]

گُلاب موسم ہے اور نکہت کا سلسلہ ہے

دیارِ خوشبو کا سارا منظر ہی دلکشا ہے مَیں اُس سخی کے حضور میں ہُوں، پہ سوچتا ہُوں جو ساتھ لایا تھا حرفِ مطلب وہ کیا ہُوا ہے جو بے طلب ہی عطا ہے وہ تیرے در کو زیبا جو بے نیازِ سوال ہے وہ ترا گدا ہے مَیں رہ گُزارِ کرم میں مثلِ غُبار […]