گرفتِ حیرت و بہجت میں ہے وصال گھڑی

کہ میری زیست نے دیکھی ہے اِک کمال گھڑی عطا نے ایسے دریچے سخن کے کھول دئیے سراپا ساکت و صامت ہے اب سوال گھڑی بس ایک لمحے کو پھیلی تھی دید کی خوشبو تمام عمر مقدر رہی نہال گھڑی تھا سر بسر ہی اندھیرے میں یاس یاس وجود سحر بہ کف ہوئی ظاہر وہ […]

اُن کی مدحت نے دیا مجھ کو اُجالا ایسا

بس مقدر سے عطا ہوتا ہے رستہ ایسا مَن کے احساس میں روشن ہے مدینہ ہر سُو تن کی تقدیر میں لکھ دے مرے مولا ایسا آپ کے آنے کی خوشبو کا پیامی بن جائے دستِ بو صیری سے مانگوں مَیں قصیدہ ایسا دل کی حالت تو ہے ایسے کہ بتائے نہ بنے سامنے آنکھوں […]

یہ الگ بات کہ حیرت کرے، حسرت نہ کرے

دیدۂ شوق کہاں جائے جو مدحت نہ کرے اُن کی زلفوں نے برس جانا ہے بادل بن کر مہرِ محشر سے کہو اتنی تمازت نہ کرے آنکھ اِک دید پہ ٹھہری ہے تو ٹھہری ہی رہے دل کا کیا کام اگر ان سے محبت نہ کرے دل دھڑکتا ہے، سسکتا ہے، تڑپتا ہے بہت پاسِ […]

کمتر تھا جذب و شوق، کرم بیشتر رہا

مجھ سا غریبِ حرف ترا مدح گر رہا گرچہ دُعائے عجز میں اِک بے دلی سی تھی پڑھتا رہا درود تو بے حد اثر رہا رحمت نے اُن کی تھام لیا عرضِ حال کو دل محوِ حرفِ شوق تھا سو بے خبر رہا تابِ نظر ذرا بھی نہ تھی فرطِ نور سے پیشِ نظر وہ […]

حیطۂ فکر کے محدود حوالوں سے پرے

مدحتِ شاہِ مدینہ ہے مثالوں سے پرے اِس قدر بندہ نوازی کا ہے اظہار وہاں اُن کا رکھتا ہے کرم مجھ کو سوالوں سے پرے چہرہ، تنویر کی تصویر کا حتمی منظر زُلف، تحریر کی تاثیر مقالوں سے پرے شعر ہوتا تو کسی روپ میں ڈھل ہی جاتا نعت تو نعت ہے رہتی ہے خیالوں […]

التزامِ کیفِ خوش کن، اہتمامِ رنگ و نور

ماہِ میلاد النبی ہے صبح و شامِ رنگ و نور نور کی آمد کے ہیں تذکار بحرِ نور میں شعر و مصرع، حرف و لہجہ سب کلامِ رنگ و نور آسماں سے چل پڑے ہیں نوریوں کے قافلے قدسیوں کے لب پہ جاری ہے سلامِ رنگ و نور اِس زمیں پر اور ہی رنگینیٔ ترحیب […]

خامہ و ُنطق پہ ہے کیسی عنایت تیری

خامہ و نُطق پہ ہے کیسی عنایت تیری مجھ سے بے ساختہ، ہو جاتی ہے مدحت تیری پورے احساس کی کھیتی میں وہ کھِلتا ہوا رنگ جیسے تمثیل نے باندھی ہو عقیدت تیری قریۂ جان ہوا مشک و عبیر و عنبر شاید امکان میں در آئی ہے نکہت تیری جسم تو جیسے کہ ہے عکسِ […]

جہان بھر میں نمایاں ہے اِک نظارۂ خیر

وہ عالمین کی رحمت کا استعارۂ خیر بکھر ہی جانا تھا وحشت کے شر سمندر میں نظر میں رہتا ہے میرے مگر کنارۂ خیر مثالِ گنبدِ خضریٰ نہیں بجز اِس کے زمینِ نور پہ رکھا ہے شاہ پارۂ خیر قصورِ قیصر و کسریٰ دہل گئے جس سے عرب کی وادی میں گونجا وہ ایک نعرۂ […]

اے شاہِ امم، سیّدِ ابرار یا نبی

بن جائے کوئی صورتِ دیدار یا نبی اِک لفظِ ناتمام ہے اور وہ بھی زیرِ لب جذبِ دروں کو مہلتِ اظہار یا نبی کیسے مَیں جوڑوں خوابِ شکستہ سے کوئی خواب کیسے رہے وہ کیفِ کرم بار، یا نبی چھایا رہے یہ ابرِ عطا دشتِ شوق پر ٹھہری رہے یہ زُلفِ طرح دار یا نبی […]

خدائے کل کی محبت کا انتخاب حضور

نصابِ عشق کی کامل تریں کتاب حضور ستارے تھے جو خبر دے رہے تھے طلعت کی ہیں ُکہنہ چرخِ نبوت کے آفتاب حضور حضور آپ کے آنے سے معتبر ٹھہری وگرنہ زیست تو جیسے تھی اِک سراب، حضور شہودِ خالقِ مطلق کا سب سے تاباں نشاں وجودِ خلقِ دو عالَم کی آب، تاب حضور الگ […]