وفورِ شوق میں ہے، کیفِ مشکبار میں ہے
حیاتِ نعت مری عرصۂ بہار میں ہے یہ جاں، یہ شوق بہ لب، تیری رہگذارِ ناز یہ دل، یہ دید طلب، تیرے انتظار میں ہے تری عطا ترے الطافِ بے بہا مجھ پر مری طلب ترے اکرام کے حصار میں ہے ترے کرم، تری بخشش کا کب، کہاں ہے شمار مری خطا ہے جو حد […]