اردوئے معلیٰ

Search

تمازتوں میں کرم کی ٹھنڈی پھوار بطحا

اُجاڑ بنجر زمیں پہ فصلِ بہار بطحا

 

ہر ایک منظر ہی اُس کے منظرکا عکسِ تاباں

ہر ایک منظر کو دے رہا ہے نکھار بطحا

 

بہت ہی دلکش، نجوم جیسے ہیں سنگ تیرے

بہت ہی نازک مزاج ہیں تیرے خار بطحا

 

عجب نہیں ہے کہ تیری جانب کھچے چلے ہیں

کہ بے قراروں کی ُتو ہے جائے قرار بطحا

 

ستم رسیدہ زمیں کی چھاتی کا تنہا وارث

فریب خوردہ جہاں کا ہے اعتبار بطحا

 

جدھر کو دیکھیں اُدھر کو ہی بھیڑ سی لگی ہے

کہ تیرے مہماں ہیں بے عدد بے شمار بطحا

 

وہ جِس نے یثرب تجھے مدینہ بنا دیا ہے

وہ یاد ہے نا عظیم ناقہ سوار بطحا

 

مجھے بھی مقصودؔ اک بلاوا عطا ہوا ہے

یقیں تھا میری سُنے گا آخر پکار بطحا

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ