نور کے حرف چنوں، رنگ کا پیکر باندھوں
نعت لکھنی ہو تو مہر و مہ و اختر باندھوں شاید اِس طرح کوئی نغمۂ دلکش اُبھرے آنکھ کے موتی کو جبریل کے پَر، پر باندھوں ایک منظر سے تو بنتا نہیں اُس کا منظر نور کے سارے حوالوں کو مکرّر باندھوں لب کا پیرایہ تو بے حد ہے ثقیل و جامد مَیں ترا اسم […]