میں پہنچوں گا دنیائے رشکِ جناں میں

نہیں تھا کبھی میرے وہم و گماں میں یہ ہجرِ مدینہ کے صدمے اٹھائے ’’کہاں اتنی قوّت دلِ ناتواں میں‘‘ میں آہ و فغاں شاہا ! کس کو سناؤں نِرا درد و غم ہے مری داستاں میں جلانے لگی ہے ہمیں دھوپ غم کی سو کملی کے لیجے ہمیں سائباں میں کسی طور ہم بھی […]

یہ مانا مرے پاس دولت نہیں ہے

گدا اُن کے در کا ہوں ، حاجت نہیں ہے مُحبِ نبی ہے ، کسی اور کی پھر ’’محبت کی تجھ کو ضرورت نہیں ہے‘‘ وہ گھر ہیں زمانے میں رونق سے خالی ترے نام کی جن میں برکت نہیں ہے درِ مصطفٰے سے پلٹنے سے بڑھ کر خدا جانتا ہے قیامت نہیں ہے فقط […]

ہم درد کے ماروں کا ہے کام صدا کرنا

سرکار ! کرم کرنا، دردوں کی دوا کرنا فریاد کنندہ ہیں ، رکھتے ہیں خبر اتنی ہے شانِ کرم اُن کی ، فریاد سنا کرنا جب اَوج پہ حدّت ہو خورشید کی محشر میں سرکار ! غلاموں پر رحمت کی ردا کرنا لِلّٰہ ! غلاموں کو اب اِذنِ حضوری دیں ان کے ہے فقط بس […]

گر شب و روز ترا ذکرِ سراپا کرنا

غیر ممکن ہے مراتب کا احاطہ کرنا تُو بھی ہے غارِ حرا کتنے نصیبوں والی تیری خلوت میں وہ سرکار کا بیٹھا کرنا خاکِ کربل ہے تجھے یاد وہ منظر کہ نہیں تجھ پہ پیشانیٔ شبّیر کا سجدہ کرنا شہرِ طائف نے بھی دیکھا ہے ترا خُلقِ حَسن سنگباروں کے لئے شاہا دعا کا کرنا […]

الفتوں کا دائرہ ہے اور میں

واہ ! شہرِ دلربا ہے اور میں سنّتِ خیر البشر پیشِ نظر ’’ آگہی کا راستہ ہے اور میں ‘‘ سُوئے طیبہ چل پڑا ہے دوستو عاشقوں کا قافلہ ہے اور میں جا ہی پہنچوں گا کبھی ان کے نگر گو بڑا ہی فاصلہ ہے اور میں دردِ فرقت ، ہجر کی بے چینیاں لمحہ […]

بھرے ہیں گھاؤ مرے جب لیا ہے آپ کا نام

مرے نصیب کی گویا شفا ہے آپ کا نام لکھا ہے قلب کی تختی پہ اس لئے میں نے ’’میں جانتا ہوں کہ سِرِ بقا ہے آپ کا نام‘‘ لیا جو نامِ محمد تو ہونٹ فورًا ہی ملے ہیں شوق سے چوما گیا ہے آپ کا نام گِھرا تھا میں جو بھنور میں تو میری […]

ہوئی ہے خِلقتِ انسان بندگی کے لئے

اور اترا ہے یہ قرآن آگہی کے لئے وہی ہیں جانِ دو عالم سو اتنا یاد رہے ’’نبی کا ذکر ضروری ہے زندگی کے لئے‘‘ درودِ پاک ، وظیفہ بنا لیں شام و سحر یہی چراغِ لحد ہوگا روشنی کے لئے بنایا آپ نے باہم سبھی کو بھائی مگر چنا ہے حیدرِ کرّار کو ‘ […]

یہ مانا کہ سب کچھ خُدا سے ملا ہے

’’خُدا کا پتہ مصطفٰے سے ملا ہے‘‘ قسم ہے خُدا کی ! دیا ہے خُدا نے مگر مُصطفٰے کی رضا سے ملا ہے خُدا کی عطائیں ہیں قاسم پہ لیکن ہمیں قاسمِ دِلرُبا سے ملا ہے کہاں تھا میں قابل ، مجھے میرے آقا ملا جو بھی تیری ثنا سے ملا ہے گنہ گار اُمّت […]

آخر نگہ میں گُنبدِ اَخضَر بھی آئے گا

آنکھوں میں کوئے نور کا منظر بھی آئے گا ساقی مرا کریم ہے ، محشر میں حوض پر ہاتھوں میں اپنے ساغرِ کوثر بھی آئے گا ہم سے گُناہ گار ، چُھڑانے کے واسطے معلوم ہے کہ شافعِ محشر بھی آئے گا چشمِ کرم حضور ! کہ رستہ یہ پا سکے بُھولا ہوا ہے ، […]

مہر و مہ نے میرے آقا ! بات مانی آپ کی

یعنی ہے ارض و سما پر حُکمرانی آپ کی دیکھ کر ان کے مراتب حیرتی قدسی تھے، جب کی شبِ معراج رب نے میزبانی آپ کی ششدر و حیران سائنس ہے شبِ معراج پر دم بخود ہے دیکھ کر یہ لامکانی آپ کی واہ غارِ ثور ،غارِ نور سے روضے تلک دیکھتے تھے حیرتوں سے […]