اردوئے معلیٰ

گر شب و روز ترا ذکرِ سراپا کرنا

غیر ممکن ہے مراتب کا احاطہ کرنا

 

تُو بھی ہے غارِ حرا کتنے نصیبوں والی

تیری خلوت میں وہ سرکار کا بیٹھا کرنا

 

خاکِ کربل ہے تجھے یاد وہ منظر کہ نہیں

تجھ پہ پیشانیٔ شبّیر کا سجدہ کرنا

 

شہرِ طائف نے بھی دیکھا ہے ترا خُلقِ حَسن

سنگباروں کے لئے شاہا دعا کا کرنا

 

بے سہاروں کا سہارا ! تُو سہارا دے کر

روزِ محشر بھی رفو قلبِ شکستہ کرنا

 

ہم سے عاصی بھی جلیل آج مدینے پہنچے

’’کہنے والے اِسے کہتے ہیں خدا کا کرنا‘‘

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ