جیتا ہوں مرے آقا ! فُرقت کے عذابوں میں

ہو جائے وصال آخر اِک بار تو خوابوں میں طیبہ سے ہَوا شاید اِس بار نہیں آئی ’’خُوشبو نہ رہی باقی اِمسال گُلابوں میں‘‘ توصیف خدا جن کی قرآن میں کرتا ہے آتی ہے کہاں اُن کی توصیف حسابوں میں یہ عُمر شہا ! میری حسرت میں ہی بِیتی ہے دیدار کرا دیجے اِک بار […]

’’وَالضُحٰی‘‘ پر گُفتگُو ہونے لگی

روشنی سی چار سُو ہونے لگی آپ سے منسوب ہے ، سو اِس لئے بے ہنر کی آبرو ہونے لگی آپ کے در پر ٹِھکانہ مل گیا ’’پھر ہماری جُستجو ہونے لگی‘‘ درد مندوں کا مسیحا آ گیا ہر جگہ یہ گُفتگُو ہونے لگی خواب میں تھی حاضری کی آرزو شُکر ہے ! وہ رُوبرو […]

قدم اُٹھا تو لیا میں نے حاضری کے لئے

کہاں سے لاؤں گا آداب اُس گلی کے لئے مری تمنا ہے آقا ، تُمہاری خوشنودی ’’لُٹا دوں جان تُمہاری ہر اک خوشی کے لئے‘‘ تُمہاری سیرتِ اطہر ہی میری منزل ہے سو اِس پہ چلنا ضروری ہے راستی کے لئے حضور ! اپنے دوارے کی چاکری دے دیں مجھے ہیں راحتیں درکار زندگی کے […]

عشقِ نبی جو دل میں بسایا نہ جائے گا

سر سے نحوستوں کا یہ سایہ نہ جائے گا اصغرؓ کے خُوں سے اِس کو جلایا حُسینؓ نے ’’ پُھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا ‘‘ سہتے رہے اذیتیں ، کہتے رہے بلالؓ عشقِ رسول دل سے نکالا نہ جائے گا ہم بے کسوں کی لاج بھی رکھنا مرے کریم ! تیرا کہا […]

جو دیکھیں گے اُن کی شفاعت کا منظر

دلوں میں عجب ہوگا راحت کا منظر شہِ دو جہاں کا یہ ہے فیضِ رحمت ’’جدھر دیکھئے ان کی رحمت کا منظر‘‘ قیام اُن کا ایسا کہ پاؤں ہیں سوجے ذرا دیکھیے تو عبادت کا منظر اشارہ کریں تو شجر چل کے آئیں یہ اشجار کی ہے اِرادت کا منظر وہ آبِ وضو اُن کا […]

اوجِ فلک پہ دیکھیے شانِ عُلٰی کے رنگ

’’پھیلے ہوئے ہیں چار سُو اُن کی عطا کے رنگ‘‘ سارے نبی رسول ہیں رتبے میں بے مثال دیکھے ہیں پرحضورنے عرشِ عُلٰی کے رنگ ہر شخص تیری راہ میں پلکیں بچھائے گا سیرت کا دیکھ خود پہ ذرا سا چڑھا کے رنگ تاباں ہیں مہر و ماہ بھی اُن ہی کے نُور سے جھلکے […]

رنج و آلام کا مارا ہوں ، ستاتے کیوں ہو

اُن کی دہلیز پہ بیٹھا ہوں ، اُٹھاتے کیوں ہو اِن پہ سرکار کی یادوں کے دیے ہیں روشن ’’میری پلکوں پہ ستاروں کو سجاتے کیوں ہو‘‘ ٹھہرو آقا کو سُنا لُوں میں کہانی اپنی اُن کے دربانوں ! مواجہ سے ہٹاتے کیوں ہو قلبِ مضطر میں ہے یادوں کا بسیرا ، اُن کی پھر […]

’’مجھ کو شہرِ نبی کا پتہ چاہئے‘‘

ہوں مریضِ محبت ، دوا چاہئے آپ کے در کا منگتا ہوں میرے سخی ! ہاں طلب سے بھی مجھ کو سوا چاہئے منزلِ عاشقاں ہے درِ مصطفٰے ان کا در مل گیا اور کیا چاہئے بس رضائے محمد کا جویا ہوں میں یعنی مجھ کو خُدا کی رضا چاہئے حشر کے روز ہوں جب […]

ظُلمتوں نے غُبار ڈالا ہے

تیری ضو نے نکھار ڈالا ہے کوئی شکوہ نہیں ہے غیروں سے ’’مجھ کو اپنوں نے مار ڈالا ہے‘‘ تُو نے آ کر اُسے جِلا بخشی جس کو دُنیا نے مار ڈالا ہے مر کے پہنچا ہوں آپ کے در پر بارِ عصیاں اُتار ڈالا ہے دل کی دنیا کو میرے آقا کی اِک نظر […]

رُخِ انور کی جب آقا ! زیارت ہوتی جاتی ہے

تو فوراً اپنی آنکھوں کی طہارت ہوتی جاتی ہے مرے آقا ! غموں کا ہیں مداوا آپ کی یادیں ’’ہجومِ رنج سے دل کو مسرت ہوتی جاتی ہے‘‘ کہ ایماں کی حلاوت ہے مرے آقا ! تری اُلفت سو ہر لمحہ فزوں تر یہ محبت ہوتی جاتی ہے زباں جب ورد کرتی ہے محمد یا […]