وہ منزلِ حیات ہے وہ جانِ انقلاب
نورِ شعور بھی وہی وہ ہی مرا نصاب عشقِ حضور کے بنا بے لطف زندگی سب رونقیں فضول ہیں ہر دلکشی عذاب خطبات عالیہ ترے منشورِ آگہی رشکِ بہار لہجہ ہر اک لفظ ہے گلاب پتھر سرشت لوگوں کے لہجوں کی تلخیاں کب لاسکیں کبھی تری ہمت میں اضطراب دانشوری یہی ہے کہ ہر موڑ […]