جوارِ زندگی میں بھی تری خوشبو مہکتی ہے ترے دم سے اُجالا ہے

جوازِ زندگی کے لب پہ بھی تیری ہی باتیں ہیں فقط تیرا حوالہ ہے ہدایت کیلئے رب نے بتایا ہے جو انساں کو تمہارا ہے درِ اقدس تمہی ہو سرورق اس کا جبینِ علم پہ جس نے لکھا جو بھی مقالہ ہے ترے آنے سے پہلے ظلمتوں کا دور تھا ہر سو فقط وحشت کا […]

جس کی منزل بھی درِ سیدِ ابرار نہیں

ہو گا انسان مگر وہ مرا دلدار نہیں صرف دنیا میں نہیں حشر کے دن بھی لوگو دامنِ سرورِ عالم کسے درکار نہیں روح بھی اپنی درودوں سے معطر رکھنا چند آنسو تو وہاں قرب کا معیار نہیں در بدر قریہ بہ قریہ ہی پھرے گی دانش مرکزِ فکر اگر کوچہِ سرکار نہیں اُنکے قدمین […]

رُو برو جب بھی قبائل ہو گئے

رُوبرو جب بھی قبائل ہو گئے جرأتِ آقا کے قائل ہو گئے اس قدر عزت ترے در سے ملی ذی حشم سارے ہی سائل ہو گئے تیرا صدقہ منزلیں آساں ہوئیں راستے خوشبو شمائل ہو گئے صحبتِ سرکار سے اہلِ عرب کس قدر ارفع خصائل ہو گئے پتھروں نے ہیں پڑھے تجھ پر درود عشق […]

آؤ ہم پیرویِ سیرتِ سرور کر لیں

قطرۂِ  عشق کو اس طرح سمندر کر لیں ظلمتِ دہر سے اپنی بھی رہائی ہو گی وردِ جاں ہم بھی اگر اسمِ پیمبر کر لیں دل مہکتا رہے آقا کی ثنا خوانی سے ذہن کے چاروں طرف سایہِ دلبر کر لیں روح شاداب نہیں گر تو پریشاں کیوں ہو ذکرِ سرکاـرِ دو عالم سے معطر […]

شبِ معراج ہے کیا کچھ لُٹایا جا رہا ہے

سفر کا ایک اِک رستہ سجایا جا رہا ہے تمہاری شان کے صدقے امامِ قدسیاں سے قدم بوسی کراکے پھر جگایا جا رہا ہے صفیں سیدھی ملائک کررہے ہیں بہرِ عزت پروں کا فرش بھی اب تو بچھایا جا رہا ہے خُدا کے حکم سے نبضِ زمانہ رُک چکی ہے مکاں سے لامکاں تک اُن […]

مرے نبی نے درِ خدا پر سرِ خدا ئی جھکا دیا ہے

جمالِ سیرت سے حُسنِ ربی زمانے بھر کو دکھا دیا ہے تمہارے عزمِ صمیم نے تو بدل دیا ہے جہاں کا نقشہ گرے ہوؤں کو کھڑا کیا ہے نظامِ باطل مٹا دیا ہے جو اپنی جانوں پہ ظلم کرلے درِ نبی پہ وہ توبہ کر لے کریم رب نے تو بخششوں کا یہ سیدھا رستہ […]

راحتیں ہوں نہ میسّر تری مدحت کے بغیر

عزتیں کس کو ملی ہیں تری نسبت کے بغیر یہ بھرم سارے ترے نام نے رکھے ورنہ دو قدم چل نہیں سکتے تری شفقت کے بغیر جو بھی آئے درِ آقا پہ سوالی بن کر جھولیاں بھر کے وہ لوٹے ہیں ندامت کے بغیر نطقِ سرکار پہ عالم کی فصاحت واری ایک بھی لفظ نہیں […]

جب بھی گھیرا ہے دُکھوں نے تو ثنا خوانی کی

بہرِ تسکین درودوں کی فراوانی کی لاکھ پردوں میں ترا حسن چھپایا رب نے کوئی بھی مثل نہیں پیکرِ نورانی کی ان کی دہلیز سے ہے ربط اگر غم نہ کرو اُن کے ہوتے ہوئے کیا بات پریشانی کی جس سفینے پہ ترا اسمِ مبارک دیکھا اُس کی طوفان نے خود آکے نگہبانی کی سب […]