صبحِ کرم، شامِ عطا شمس الضّحیٰ، بدر الدّجیٰ

جو کچھ مِلا تجھ سے مِلا، شمس الضّحیٰ، بدر الدّجیٰ خلقت کا تُو نقشِ اتم، شانِ عطا، جانِ کرم قاسم ہے تُو، معطی خُدا، شمس الضّحیٰ، بدر الدّجیٰ واحد کا تُو یکتا نشاں، تجھ سے زمیں اور آسماں کوئی نہیں ثانی ترا، شمس الضّحیٰ، بدر الدّجیٰ بخشش کا ہے اظہار تُو، سردار تُو، مختار تُو […]

نعت خود مہکے گی پھر انفاس تک

لے تو آوٗں مَیں اُسے احساس تک اور کیا مانگیں سخی کے شہر میں ایک حاجت بھی نہیں ہے پاس تک پُورا قُرآں مدحتِ ممدوحِ کُل دیکھیے الحمد سے والنّاس تک حوض پر جائیں گے اُن کو دیکھنے دیکھتی رہ جائے گی پھر پیاس تک تذکرہ کیا اُس گلی کی شان کا سنگریزے ہوں جہاں […]

زندگی اُس کی بصد رنگِ دگر رہتی ہے

جس کے ارماں کی مدینے پہ نظر رہتی ہے نارسا عرض کو وحشت نہیں بننے دیتے اُن کو احساسِ نہاں تک کی خبر رہتی ہے جان و دل، ہوش و خرد لوٹ کے آ جاتے ہیں وح میں پھر بھی عجب موجِ سفر رہتی ہے ایک ہی شب میں وہ چمکا تھا سرِ بامِ طلب […]

خامۂ خاموش مُضطر، چشمِ پُر نم معتبر

بارگاہِ ناز میں ہے عجزِ پیہم معتبر زیست ورنہ سر بسر شامِ زیاں، خوابِ گراں تیری مدحت میں جو گُزرے وہ ہے اِک دَم معتبر جو کشیدہ سر تھے اُن کے نام ہی بے نام ہیں جو ترے قدموں میں آکر ہو گئے خم، معتبر در بدر ہوتے تو ہوتے خوار، رسوا، بے نشاں آپ […]

جہانِ شوق میں تدبیرِ انصراف کروں

تمھارے نقشِ کفِ پا کا اب طواف کروں اُبھر بھی سکتا ہے اس پر سراپا عکسِ جمال مَیں اپنا آئینۂ دل تو پہلے صاف کروں مطافِ کعبہ میں ہی تھا یہ شوق دامن گیر زمینِ شہرِ مدینہ کو اب مطاف کروں ہو ایک اوجِ تخیّل پہ نعتِ نا گفتہ تو اذن دے تو مَیں حرفوں […]

اوج کے نقشِ چمن زار سے جا ملتا ہے

حرف جب مدحتِ سرکار سے جا ملتا ہے منبرِ نُور سے کھِلتا ہُوا اِک خُلد کا رنگ حُجرۂ قُدس کی دیوار سے جا ملتا ہے راستہ بھُول کے بھی طائرِ خود رفتہ خُو تیرے ہی دشت کے اشجار سے جا ملتا ہے زیست اب دائمی انفاس کی تدبیر کرے دستِ شافی کفِ بیمار سے جا […]

شبِ تمنا کے تلخ لمحوں کی روشنی ہے

مرے نبی تیری نعت ہی میری زندگی ہے مدینے جانے سے پیشتر بھی تو اِک خلا تھا پلٹ کے آیا تو پھر سے لگتا ہے اِک کمی ہے وہی تو اِک حرف با شرَف ہے جو آپ کا ہے وہی تو اِک بات معتبر ہے جو آپ کی ہے جو نازِ شمس و قمر ہیں […]

مجملاتِ خَلق کی شرحِ مفصَّل آپ ہیں

عالَمِ تکوین میں ذاتِ مکمل آپ ہیں آپ کی تمہید میں تھے آپ سے پہلے نبی مقصدِ حرفِ سماوی، متنِ مُرسَل آپ ہیں صیغۂ تفضیل نسبت سے ہوا عظمت مآب خُلقِ احسن، خِلقِ اکمل، خَلقِ اجمل آپ ہیں طلعتیں ہیں حرف کے امکان پر پھیلی ہوئی طاقِ ادراکِ بشر میں تابِ مشعَل آپ ہیں انبیا […]

اے قبلۂ مقال مرے، کعبۂ نظر

بہرِ نیاز لایا ہُوں یہ حرفِ بے ہُنر آ جائے پھر بُلاوا درِ خیر بار سے للہ لیجیے مرے ارمان کی خبر سوچوں کی سنگلاخ زمیں پر نہیں ! نہیں اے موجۂ خیالِ نبی روح میں اُتر نکتہ ورانِ شہرِ سخن ! یوں بھی سوچیے مدحت رہِ اماں ہے، نہیں راہِ پُر خطر ’’لازم ہے […]

حسرت سے کھُلے گا نہ حکایت سے کھُلے گا

اب بابِ اثر صیغۂ مدحت سے کھُلے گا ممکن نہیں حرفوں کے تواتر سے وہ اُبھرے وہ اسمِ کرم موجۂ نکہت سے کھُلے گا دیکھیں گے ارَم جا کے مدینے کی گلی میں حیرت کا جہاں کوچۂ حیرت سے کھُلے گا معراج نے بخشے ہیں نئے شوقِ ترفّع افلاک کا در آپ کی رفعت سے […]