گدا نواز ہے اور نازِ آب و گِل بھی ہے

وہ ایک نام جو وجہِ سکونِ دل بھی ہے الگ یہ بات کہ بخشا ہے تُو نے اذنِ طلب سخن اگرچہ مرا خام و منفعِل بھی ہے تری عطا کے تسلسل میں ہے یہ ہدیۂ حرف ترے کرم کے اشاروں پہ مشتمِل بھی ہے درود پڑھ کے روانہ کروں گا بہرِ کرم دعائے بندۂ عاجز […]

بڑی تشنگی ہے نیاز کی، بڑی آرزو ہے غُلام کو

کوئی ایسا صیغۂ شوق دے کہ وہ لکھ سکے ترے نام کو یہ عجیب حالتِ رفتگی ترے شہرِ ناز و کرم میں ہے کبھی دیکھتا ہوں میں خاص کو، کبھی سوچتا ہُوں میں عام کو اسے زندگی کا نکھار دے، اسے روشنی سے سنوار دے کسی رتجگے کی اداس شب، کوئی لمس دے کسی خام […]

ترویجِ صدقِ تام ہوئی، کذب مسترد

مہکا زبانِ قُدس سے جب قولِ مستند اُن کے کرم کا جاری رہا فیض سر بسر اُن کی عطائے عام رہی ماورائے حد نا بُود ہوتے جائیں گے باقی نظام سب قائم رہے گا اُن کا ہی فرمان تا ابد اِک صوتِ لا یزال نے منظر بدل دیے جب ٹُوٹتے سخن نے کہا یا علی […]

حسّان کے جلو میں عقیدت کی دھُوم ہے

باغِ جناں میں محفلِ مدحت کی دھوم ہے ہونٹوں نے اسمِ کیف پُکارا تھا ایک بار پیہم دلِ نیاز پہ لذت کی دھُوم ہے دُنیا میں بھی ہیں آپ کی عظمت کے تذکرے محشر میں بھی حضور کی قامت کی دھُوم ہے ناقہ سوار نُور کی مدحِ طلوعِ بدر لاریب تا ابد اُسی طلعت کی […]

آنکھ پتھرائی ہُوئی ہے اب کہیں اندر اُتر

شیشۂ دل میں اے عکسِ گنبدِ اخضر اتر جذب کے امکان میں لا،اب کوئی موجِ طرب خواب کے احساس میں اے منظرِ خوشتر اُتر اُن کو آنا ہے نئے لمحوں کی آرائش کے ساتھ میرے آنگن میں سحَر اب صورتِ دیگر اُتر سوچ بے خود، سَر نہفتہ، حرفِ مدحت منفعل نقشِ نعلینِ کرم تُو جادۂ […]

بامِ احساس پہ چمکے شبِ دیدار کے دیپ

چہرۂ طلعتِ کُل، گیسوئے خمدار کے دیپ مدحتِ صیغۂ ضو بار کا یہ مہرِ سخن بجھنے دیتا ہے کہاں خامۂ نادار کے دیپ موجۂ حرف سے کِھلتے نہیں امکان کے رنگ نعت کے آگے مچلتے نہیں اظہار کے دیپ مَیں مدینے میں ہُوں یا مجھ میں ہے وہ شہرِ کرم نسبتِ نُور سدا رکھتے ہیں […]

کوئے رشکِ ارم کا ارادہ کروں

عجز کو قلب و جاں کا لبادہ کروں اُن کے نامِ مبارک کی تابانیاں رنگ منزل کروں، نُور جادہ کروں میرے آقا ہیں خود قاسمِ نُورِ کُل چاند سورج سے کیا استفادہ کروں اُن کی راہوں سے ہے دل کو ایسا شغف چاہتا ہُوں سفر پا پیادہ کروں دل درِ شہ سے چمٹا، بقا پا […]

صُبحِ بزمِ نو میں ہے یا شامِ تنہائی میں ہے

صبحِ بزمِ نو میں ہے یا شامِ تنہائی میں ہے دل بہَر صورت ترے دستِ مسیحائی میں ہے عشق کا اعزاز تیرا التفاتِ دم بدم حُسن کا اعجاز تیری جلوہ فرمائی میں ہے تیری دہلیزِ عطا پر ہے مدارِ حرف و صوت نعت کا سارا وظیفہ خامہ فرسائی میں ہے تیری نسبت ہے کہ مل […]

ابھی تو عرض نے کھینچی نہ تھی نوائے نَو

برائے خاطرِ جاں ہو گئی عطائے نَو حضور! لفظ کہاں ہیں جو پیشِ نعت کروں بس ایک شوق ہے اور وہ بھی مبتلائے نَو خبر تھی، طُرفہ نوازش ہے فردِ عصیاں پر سو مجھ سے ہونے لگی ہے کوئی خطائے نَو حذر حذر کہ کسی دستِ چارہ گر میں ہُوں سنبھل کے آئے مری سمت […]

اشک کو صَوت نہ کر، صَوت کو گفتار مکُن

پاسِ آدابِ مواجہ کوئی اظہار مکُن لوٹ جانا تو مقدر ہے مدینے سے، مگر دل کا معکوس تقاضا ہے کہ ایں کار مکُن یادِ سرکار چلی آتی ہے انوار بہ کف رتجگا خُوب ہے تو حسرتِ دیدار مکُن دیکھ! سُورج سے نہیں مانگتے انوار کی بھیک یہ مدینہ ہے یہاں شوق پہ اصرار مکُن بٹتی […]