ذکرِ محبوبِ حق برملا کیجیے
مدحتِ خاتم الانبیا کیجیے ذکر قرآن میں جا بجا آپ کا ہر گھڑی کیجیے ہر جگہ کیجیے
معلیٰ
مدحتِ خاتم الانبیا کیجیے ذکر قرآن میں جا بجا آپ کا ہر گھڑی کیجیے ہر جگہ کیجیے
در حبیب پہ سر کو جھکا لیا میں نے ملا ہے فیض زمانے کو جن کی نسبت سے انہیں ہی وارثیؔ دل میں بٹھا لیا میں نے
کرنے اظہار چلے دل کے وہ ارمانوں کا رحمتیں بٹتی ہیں بن مانگے ہی ان کے در پر مان رکھ لیتے ہیں سرکار ثنا خوانوں کا
جھک جائے جبیں سامنے جب آپ کا در ہو اس طرح سنواروں میں وہاں جا کے مقدر اشکوں کی روانی ہو لگا جالی سے سر ہو
حشر میں آپ کہیں گے کہ یہ سب میرے ہیں مالکِ ارض و سما کا ہے یہ فرمانِ صریح ’’کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں‘‘
پوچھو بلالِؓ پاک سے حرمت رسول کی کنبہ مٹا حسینؓ کا نانا کے دین پر لیکن یزیدیوں کی نہ طاعت قبول کی
عظمت لا زوال کیا کہنا وارثی جانتے ہیں دل کا حال آپ سے دل کا حال کیا کہنا
سارے دنیا کے بکھیڑوں کو مٹا لوں آقا وارثیؔ کا نہیں دنیا میں سنے جو دل کی لگ کے جالی سے ہی میں اشک بہا لوں آقا
میری کشتی کو دیا جس نے سنبھالا تم ہو حشر میں جس کی شفاعت سے ہی بخشش ہو گی رب کی مخلوق میں وہ ارفع و اعلی تم ہو
نہ بیتے آپ کے غم میں تو زندگی کیا ہے درود پاک وظیفہ ہے افضل و اعلیٰ بنا درود و سلام اور بندگی کیا ہے