ہے ایمان کامل ہر اک امتی کا
نبی ماہِ کامل صحابہؓ ستارے نہ امید ہوتی شفاعت کی آقاؓ کہاں جاتے محشر میں عاصی بے چارے
معلیٰ
نبی ماہِ کامل صحابہؓ ستارے نہ امید ہوتی شفاعت کی آقاؓ کہاں جاتے محشر میں عاصی بے چارے
اتنا آساں نہیں ہر کسی کے لیے عظمتِ مومنیں ہے یہی وارثیؔ جینا مرنا ہے سب کچھ نبی کے لیے
غلاموں کے سر پر ہیں رحمت محمد یہ ایمان ہے وارثیؔ روزِ محشر کریں گے ہماری شفاعت محمد
تیرے تلووں کو جو چھولے بنے خاکِ شفا دلکش زمانے میں نہیں ہے وارثیؔ اس کا کوئی ثانی مرے آقا تری گلیوں کی ہے آب و ہوا دلکش
میرے دیوانے بتا کیوں اس قدر ناشاد ہو ہو ٹھکانہ آخری قربِ نبی میں وارثیؔ روح جب اس زندگی کی قید سے آزاد ہو
کروں مدحت نہ کیوں آقا کی میں اس کے تشکر میں رہے وردِ درود پاک لب پر وارثیؔ ہر دم وسیلہ یہ ہی کام آئے گا عاصی اپنے محشر میں
ہیں چین میرے دل کا تو آنکھوں کا نور ہیں ملتا ہے بے طلب ہی درِ مصطفیٰ سے فیض باتیں دلوں کی جانتے میرے حضور ہیں
زندگی کس قدر حسیں ہوتی بھول جاتا غمِ زمانہ کو واں ہی مرقد کی گر زمیں ہوتی
حسنِ سرکار پہ کچھ بات کرو لب پہ جاری رہیں نغماتِ درود چشم نم کر کے مناجات کرو
کام بنتے ہیں سارے توبہ سے دو وسیلہ نبیِ رحمت کا درد بٹتے ہیں سارے توبہ سے