چشمِ عالم نے وہ شانِ شہِ بطحا دیکھی

ان کی ناموس پہ مرتے ہوئے دنیا دیکھی جس کی موسیٰؑ نے فقط ایک تجلی دیکھی تو نے وہ ذات سرِ عرشِ معلٰی دیکھی جن کا بستر تھا چٹائی کا، غذا نانِ جویں ان کی دہلیز پہ جھکتے ہوئے دنیا دیکھی خانہ کعبہ میں وہ پتھر کے پجاری بندے سب نے اللہ کو مانا تری […]

حبِ رسول ، مدحت و قرآن جائے گا

ہمراہ میرے بس یہی سامان جائے گا راضی کرو حضور کو چاہو اگر نجات مانے اگر حضور تو رب مان جائے گا ایمان تو ہے نام ہی حُبِّ رسول کا جنت میں صرف صاحبِ ایمان جائے گا لب پر درودِ پاک ہی جس کے سجا رہا وہ قبر میں حضور کو پہچان جائے گا جو […]

چلتے چلتے جو نظر شہرِ مدینہ آیا

خود بخود زیرِ قدم اوج کا زینہ آیا مشک و عنبر کا بھلا اس سے تقابل کیسا میرے آقا کے بدن پر جو پسینہ آیا بحرِ عصیاں کے تلاطم میں گھرے تھے لیکن نامِ سرکار سے ، ساحل پہ سفینہ آیا جس نے تھاما ہے شہِ کون و مکاں کا دامن اس کے ہاتھوں میں […]

حضور آپ کی سیرت کو جب امام کیا

تو دل میں آپ کی الفت نے بھی قیام کیا ملی ہے آپ کی چوکھٹ کی نوکری جس کو اسے شہانِ زمانہ نے بھی سلام کیا گئے تھے طور پہ موسیٰ کلام کی خاطر بلا کے آپ کو قوسین پر کلام کیا رہے جو آپ کے دشمن حضور مکّہ میں انہی کے واسطے اعلانِ عفو […]

دلِ مضطر میں طیبہ کی بسی ہے آرزو اب تک

اسی امید میں رقصاں رگوں میں ہے لہو اب تک فرامینِ محمد ہیں ہدایت سیدھے رستے کی ہے صدیوں بعد بھی جاری انہی پر گفتگو اب تک عمل اپنا تو لایا تھا تباہی کے دہانے پر کسی کے فیض نے رکھا ہے مجھ کو سرخرو اب تک گزر ہوتا تھا جن گلیوں سے سرکارِ مدینہ […]

ہے جہاں سارا شاہِ امم آپ کا

وہ عرب آپ کا یہ عجم آپ کا دست بستہ شہانِ جہاں سرنگوں دیکھ کر شاہ !جاہ و حشم آپ کا دشمنِ جاں کو بخشی اماں آپ نے کیا مثالی ہے عفو و کرم آپ کا خاتم الانبیاء اب قیامت تلک سب سے اونچا رہے گا عَلَم آپ کا ہوں اگرچہ میں عاصی مرے چارہ […]

سوتا ہوں اس امید پہ ہر بار یا نبی

بن جائے کوئی صورتِ دیدار یا نبی اُمّت کو مشکلات سے آقا نکال دیں سارے عدو ہیں در پئے آزار یا نبی فرقوں میں منقسم تری اُمّت کو سر بسر گھیرے ہوئے ہے فتنۂ تاتار یا نبی ہوگا لحد میں آپ کا دیدار جس گھڑی کام آئیں گے یہ نعت کے اشعار یا نبی اقصٰی […]

تُو حبیبِ خدا خاتم الانبیاء

تو ہی خیرالوریٰ خاتم الانبیاء فرشِ اقصیٰ پہ سارے نبی مقتدی آپ ہیں مقتدا خاتم الانبیاء ختم ہوتے ہیں جاکر مراتب جہاں وہ تری ابتدا خاتم الانبیاء کاش بن جائے میرا یہ قلبِ حزیں غارِ ثور و حرا خاتم الانبیاء گرمیٔ حشر میں اس گنہ گار کی لاج رکھنا ذرا خاتم الانبیاء بن کے تیرا […]

زبانِ عاصی پہ نام تیرا کرم نہیں ہے تو اور کیا ہے

ہے گلشنِ روح مہکا مہکا کرم نہیں ہے تو اور کیا ہے اسی تمنا میں عمر بیتی کبھی تو جائیں گے ہم مدینے خدا نے آخر وہ دن دکھایا کرم نہیں ہے تو اور کیا ہے ہوئے ہیں سچی طلب سے عاری، فقط ہوس کے ہوئے پجاری رواں ہے پھر بھی عطا کا دریا کرم […]

گنبدِ سبز نے آنکھوں کو طراوت بخشی

ذکرِ سرکار نے لہجے کو حلاوت بخشی میں کہ عاصی ترِی دہلیز کے قابل تو نہ تھا تیری شفقت ہے کہ مجھ کو بھی اجازت بخشی شانِ بوبکرؓ و عمرؓ کے تو میں صدقے قرباں اپنے پہلو میں جنہیں آپ نے تربت بخشی ارضِ طیبہ پہ مؤاخات کا منظر دیکھو اپنے اصحاب کو آقا نے […]