رحمتِ دو جہاں خاتم الانبیا
ق رحمتِ دو جہاں خاتم الانبیا مصدرِ نورِ حق شمعِ غارِ حرا آپ مختارِ کُل آپ مشکل کشا ایک نظرِ کرم اے مرے رہنما روشنی ہو گئی راستہ مل گیا مشکلیں حل ہوئیں آپ کا شکریہ
معلیٰ
ق رحمتِ دو جہاں خاتم الانبیا مصدرِ نورِ حق شمعِ غارِ حرا آپ مختارِ کُل آپ مشکل کشا ایک نظرِ کرم اے مرے رہنما روشنی ہو گئی راستہ مل گیا مشکلیں حل ہوئیں آپ کا شکریہ
بہ صد عجز و عقیدت نعتِ احمد لکھ رہا ہوں میں خدا کے فضل سے اب کارِ مدحت مجھ پہ آساں ہے زہے تقدیر! اوصافِ محمد لکھ رہا ہوں میں خوشا! اظہارِ نسبت کا مرا اپنا طریقہ ہے تمہارا ذکر کرتے تھے اب وجد، لکھ رہا ہوں میں طبیعت کی روانی مصطفیٰ کی خاص رحمت […]
چشمِ رحمت کا انتظار کیا رات گہری تھی، میں اکیلا تھا آپ کا ذکر بار بار کیا تیرے خالق نے تیری صورت میں اپنی قدرت کو آشکار کیا شعر میں آپ کی ثنا لکھی ہم نے اس فن کو باوقار کیا ہر گھڑی، ہر دعا میں یاد رکھا ہم غریبوں سے اتنا پیار کیا آپ […]
غفلت شعار! نعتِ نبی اختیار کر سرمایۂ تصورِ طیبہ ملے مجھے اللہ! میرے دل کو بنی کا دیار کر بعد از دعا، حجاب کوئی پل کی بات ہے اے چشمِ بے قرار! ذرا انتظار کر اے چارہ سار! تلخئ ایام تا کجا دستِ دعا اٹھا کے خزاں کو بہار کر رخصت ہو دل سے دولتِ […]
ہر مرض کی دوا وردِ صلِ علیٰ مدحتِ مصطفیٰ اک حسیں سلسلہ میں نے جو کچھ لکھا سب انھی کی عطا لمحۂ حاضری میری پہلی دعا دو جہاں میں غنی اُس گلی کے گدا
ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ ہم بھی دیکھ سکتے ہیں کرم سرکار کا اک پل میں دوری ختم کرتا ہے نگاہِ منتطر سے ہجر کے پردے سرکتے ہیں مرا ایمان ہے، سرکار کی چشمِ توجہ سے گلستانِ سخن میں نعت کے غنچے چٹکتے ہیں یہ چشمِ نم دعا کرتا ہوں جب اُن کے وسیلے سے […]
میری تقدیر جاگے گی، مدینے کا سفر ہو گا تمہارے شہر میں دنیا کا غم ہو گا نہ عقبیٰ کا نہ جینے میں کوئی الجھن، نہ مر جانے کا ڈر ہو گا یہ معراجِ تمنا ہے کہ اُس شہر تمنا میں کسی روشن گلی کے موڑ پر میرا بھی گھر ہو گا مرا ہر موئے […]
ہم اہلِ نعت مستثنٰی ہیں غم سے وہ قاسم ہیں خدا کی نعمتوں کے جو چاہو مانگ لو شاہِ امم سے بھٹکتی پھر رہی تھی نسلِ آدم ملی منزل ترے نقشِ قدم سے غلامی کی سند ہم کو ملی ہے جنابِ سیدِ عرب و عجم سے محمد وجہِ تخلیقِ زمانہ وجودستان قائم ان کے دم […]
منتظر ہوں سرور کونین کی خیرات کا اک ہجومِ غم ہے آقا قلب شاعر کو محیط جبر بڑھتا جا رہا ہے تلخئ حالات کا دونوں عالم میں نہیں مجھ سا تہی داماں کوئی دونوں عالم میں ہے شہرہ آپ کی خیرات کا نعت کہنے کے لیے ہر وقت اب موزوں لگے کچھ دنوں سے مٹ […]
ختم ہے اُن پہ سخاوت کرنا اور بنائے کا مصرف کیا ہے سبز گنبد کی زیارت کرنا اُن کے قبضے میں خزانے، رب کے اُن کی عادت ہے سخاوت کرنا دور طیبہ سے تڑپنا دل کا ہجر لمحوں میں عبادت کرنا صرف محبوبِ خدا کا منصب نوعِ انساں کی قیادت کرنا سوئے طیبہ ہو اڑانیں […]