ہجومِ دُشمناں اب چار سُو ہے
محافظ اُمتِ عاجز کا اب تُو ہے یہ لمحہ معتبر ہے ، محترم ہے مرے ہونٹوں پہ تری گفتگو ہے مہ کامل ہے روشن تر وہ چہرہ جہاں میں کون ایسا خوبرو ہے تصور سبز ہے ، آنسو معطر یہ کیسا رنگ ہے ؟ یہ کیسی بُو ہے ؟ میں ہجرِ مصطفیٰ میں رو رہا […]