ہجومِ دُشمناں اب چار سُو ہے

محافظ اُمتِ عاجز کا اب تُو ہے یہ لمحہ معتبر ہے ، محترم ہے مرے ہونٹوں پہ تری گفتگو ہے مہ کامل ہے روشن تر وہ چہرہ جہاں میں کون ایسا خوبرو ہے تصور سبز ہے ، آنسو معطر یہ کیسا رنگ ہے ؟ یہ کیسی بُو ہے ؟ میں ہجرِ مصطفیٰ میں رو رہا […]

شگفتہ ہے گُلِ امکانِ رحمت

تعلق آپ سے ہے جانِ رحمت سدا سر سبز ہیں گُلہائے مدحت مہکتا ہے سدا گُلدانِ رحمت بروزِ حشر اُن کے اُمتی کا سہارا ہے ، فقط پیمانِ رحمت اسی در سے ملا ہے عارفوں کو شعورِ زندگی ، عرفانِ رحمت گروہِ انبیاء میں منفرد ہے تری شانِ شفاعت ، شانِ رحمت ترا دستِ سخا […]

کچھ اور ہو گا رنگِ طلب ، جالیوں کے پاس

روتا رہوں گا مہر بہ لب ، جالیوں کے پاس لکھوں کا جب قصیدۂ حُسنِ گُلِ مراد سوچوں گا کچھ جدید لقب ، جالیوں کے پاس مل جائے گی سُخن کو سند اعتبار کی نعتِ نبی کہوں گا میں جب جالیوں کے پاس اللہ دعا قبول کرے ، اہلِ حُب و شوق پہنچیں ترے حضور […]

ایک یہ بات ہے اصول کی بات

مستند ہے مرے رسول کی بات خلق کے غمگسار سُنتے ہیں اُن سے کہیے دلِ ملول کی بات کہکشاں کی کہانیوں سے بلند قدمِ مصطفیٰ کی دُھول کی بات لیلتہ القدر میں کریں عشاق حُسنِ سرکار کے نزول کی بات میرے آقا کریم ایسے ہیں خود بھلاتے ہیں میری بھول کی بات نعت ذوقِ جمال […]