سوئے بطحا کبھی میرا سفر ہو

مری منزل ہی آقا کا نگر ہو وہ جن رستوں سے ہوں سرکار گزرے انہی رستوں سے میرا بھی گزر ہو ہوں میرے سامنے روضے کے جلوے ہر اک لمحہ زیارت میں بسر ہو دیوانہ وار میں گلیوں میں گھوموں نہ دنیا کی نہ اپنی کچھ خبر ہو میں چوموں خاک اُن راہوں کی ہر […]

آہٹ ہوئی کہ آمدِ سرکار ہو گئی

گل کھل گئے تو روح بھی سرشار ہو گئی رخصت ہوئی جو تیرگی جگمگ ہوئی فضا کُھل کر پھر آج بارشِ انوار ہو گئی ہم عاصیوں کے بگڑے مقدر سنور گئے ہم پر نگاہِ سیدِ ابرار ہو گئی مرجھا چکا تھا غم سے مری زیست کا شجر اس کی ہر ایک شاخ ثمر بار ہو […]

نظر ہوئی جو حبیبِ داور ! گھڑی بہت خوشگوار آئی

برس گئے ہیں سحابِ رحمت مرے چمن میں بہار آئی وجود میرا مہک رہا ہے کہ کھل گئے ہیں گلاب دل کے نسیم طیبہ دمِ سحر جھومتی ہوئی مشک بار آئی پیام چپکے سے دے گئی ہے کہ شاہِ بطحا بلا رہے ہیں سنا جو پھردل پہ ہاتھ رکھ کر یہی ندا بار بار آئی […]

حضوری کا بنے کوئی بہانہ یا رسول اللہ

تو میناروں کا دیکھوں جگمگانا یا رسول اللہ مرے آقا زیارت کو ترستی ہیں مری آنکھیں زیارت کا عطا ہو آب و دانہ یا رسول اللہ سنہری جالیوں میں وہ چمکتی نور کی کرنیں کبھی دیکھوں میں یہ منظر سہانا یا رسول اللہ قرار آئے جو بیٹھوں گنبدِ خضرا کے سائے میں درِ اقدس پہ […]

ذکرِ حبیبِ پاک دِلوں کا سرور ہے

میری نظر میں آپ کے جلووں کا نور ہے سرکار کی ثنا میں جو کٹتے ہیں رات دن یہ مجھ پہ سب عنایتِ ربِ غفور ہے یادوں کے دیپ جل اٹھے دل کے دیار میں مہکی فضا حرا کی سماں کوہِ طور ہے طیبہ نگر میں ہر گھڑی بٹتی ہیں نعمتیں جس سمت دیکھتے ہیں […]

قرآن میں ہے ساقیٔ کوثر حضور ہیں

کچھ غم نہیں کہ شافعِ محشر حضور ہیں محبوبِ ربّ ہیں اور ہیں محبوبِ دو جہاں اور سارے انبیا کے بھی سرور حضور ہیں پاتے ہیں جس سے مہر و مہ و نجم روشنی اس روشنی کا منبع و محور حضور ہیں ایسا سخی ہے کوئی نہ ایسا غنی کوئی محتاج کے کفیل ہیں یاور […]

مرے لب پر شہِ بطحا کی نعتوں کے ترانے ہیں

بڑا مسرور ہے دل بھی یہ پل کتنے سہانے ہیں اُنہی کے ذکر سے ساری بہاریں لوٹ آتی ہیں بڑی پُر نور گھڑیاں ہیں بڑے رنگیں زمانے ہیں یہی چاہت ہے مدت سے کبھی ہو جائے گی آمد درودِ پاک کے گجروں سے اپنے گھر سجانے ہیں ازل سے ہی سہارا ہے مجھے آقا کی […]

مشقِ سخن کی رفعتِ گفتار کے سبب

چلتا ہے خامہ نعت کے اشعار کے سبب آئے حضور ہو گئی ہر سمت روشنی مہکی فضائیں آپ کی مہکار کے سبب آئی گلُوں میں تازگی جو رنگ ہیں بھرے پائی یہ بھیک طیبہ کے گلزار کے سبب بے حد حسیں ہے روضۂ سرکارِ دو جہاں رونق بڑی ہے گنبد و مینار کے سبب رعنائیاں […]

گرشاہِ دو عالم کے سہارے نہیں ہوتے

گر شاہِ دو عالم کے سہارے نہیں ہوتے امت کے بھی یوں وارے نیارے نہیں ہوتے پھر چاند کہاں ٹوٹ کے جڑتا مرے آقا گر آپ کی انگلی کے اشارے نہیں ہوتے سرکار کی نگری کا بیاں حسن ہو کیسے ایسے تو کہیں اور نظارے نہیں ہوتے جی جان فدا کر دے جو حرمت پہ […]

شہرِ سرکار میں جینے کی دعائیں مانگوں

اب تو ہر وقت مدینے کی دعائیں مانگوں اے شہِ والا ہوا ہجر میں جینا مشکل وصل کے جام کو پینے کی دعائیں مانگوں کاش مل جائیں ثنا کے لئے الفاظ حسیں ایسے انمول خزینے کی دعائیں مانگوں پیش کرتی رہوں آقا کو شب و روز درود ایسے بے مثل قرینے کی دعائیں مانگوں میرے […]