میں نازشِ مہر و ماہ چہرے کی ایک لمحے کو دید کر لوں
نظر اٹھانے کی ہو اجازت تو اپنی آنکھوں کی عید کر لوں گھرا ہوا ہوں شبِ اجل کے عجیب رنگوں کے وسوسوں میں خیالِ پاپوشِ روحِ عالم سے زندگانی کشید کر لوں میں حرفِ مدحت کے بیچنے کو قبیح حرکت سمجھ رہا ہوں اگر میں چاہوں تو ایک مصرعہ میں ساری جنت خرید کر لوں […]