میں نازشِ مہر و ماہ چہرے کی ایک لمحے کو دید کر لوں

نظر اٹھانے کی ہو اجازت تو اپنی آنکھوں کی عید کر لوں گھرا ہوا ہوں شبِ اجل کے عجیب رنگوں کے وسوسوں میں خیالِ پاپوشِ روحِ عالم سے زندگانی کشید کر لوں میں حرفِ مدحت کے بیچنے کو قبیح حرکت سمجھ رہا ہوں اگر میں چاہوں تو ایک مصرعہ میں ساری جنت خرید کر لوں […]

کاش ابروئے شہِ دین کا جلوہ دیکھیں

تب مرے اشکِ رواں عید کا چہرہ دیکھیں دل کرے صبح و مسا اسمِ محمد کا طواف اور آنکھیں شہِ ابرار کا رستہ دیکھیں اب تو اک جلوے کی خیرات عطا فرما دیں کب سے پھیلا ہے مری آنکھ کا کاسہ دیکھیں مہبطِ شوق ہے ترسیدہ بھی رنجیدہ بھی قصرِ امید پہ ہے ہجر کا […]

جہاں نوشابۂ لطف و کرم رکھا ہوا ہے

اسی در پر سرِ تسلیم خم رکھا ہوا ہے مرا ہر عیب دنیا کی نگاہوں سے چھپا کر شہِ ابرار نے میرا بھرم رکھا ہوا ہے مجھے تھکنے نہیں دیتا درِ سرکارِ بطحا اسی در کی کشش نے تازہ دم رکھا ہوا ہے یقیناً اشک شوئی آپ فرمائیں گے میری اسی امید پر آنکھوں کو […]

سنا، دیارِ کا سارا حال مجھے

سنا ، دیارِ کا سارا حال مجھے ہوائے کوئے نبی مشک پر نہ ٹال مجھے اڑا کے مجھ کو لیے چل فضائے طیبہ میں فراق و ہجر کی ظلمات سے نکال مجھے تمام زخمِ جگر ہوں سرُور کا باعث اگر حضور سے مل جائے اندمال مجھے مشامِ جان میں اتری عقیدتوں کی دھنک دیارِ نور […]

پڑا ہے اسمِ نبی سے رواج حرفوں کا

رہے گا صفحۂ ہستی پہ راج حرفوں کا جلا رہا ہوں چراغِ ثنائے سرورِ دیں لحد میں جاؤں گا لے کر سراج حرفوں کا پلا کے لفظ کی تلخی کو جام مدحت کے بنا رہا ہوں میں شیریں، مزاج حرفوں کا یہ حرفِ نعت زیارت گہِ ملائک ہوں کریں جو اشکِ رواں اندراج حرفوں کا […]

لبوں سے اسمِ محمد کا نور لف کیا ہے

تو زندگی کے اندھیروں کو برطرف کیا ہے اتر رہی ہے مرے دل پہ آیتِ مدحت حروفِ عجز و معانی کو صف بہ صف کیا ہے وہ آ رہے ہیں مرے قلب کے مدینے میں صدائے کربِ دروں کو صدائے دف کیا ہے وہی سکھائے گا توصیف کا قرینہ مجھے مجھ ایسے خام کو جس […]

جبینِ خامہ حضورِ اکرم کے سنگِ در پر جھکائے راکھوں

حسین لفظوں کی کہکشائیں برائے سرور سجائے راکھوں قلم سے نوشابۂ عقیدت ہمیشہ جاری رہے الٰہی ازل کی تشنہ سماعتوں کو جمیل ساغر پلائے راکھوں اگرچہ شایانِ شانِ پاپوشِ پائے اقدس نہیں ہیں لیکن یہ آرزو ہے کہ ان کی راہوں میں اپنی پلکیں بچھائے راکھوں ندامتوں سے نظر اٹھانا محال ہے ان کے آستاں […]