جھکا کے اُن کی عقیدت میں سر مدینے چلو

برہنہ پا چلو با چشمِ تر مدینے چلو وہ جانتے ہیں ہر اک دُکھ مٹا بھی سکتے ہیں وہیں مقیم ہیں وہ چارہ گر مدینے چلو صدائے صَلِ عَلٰے ہو تمہارا زادِ سفر ردائے صَلِ عَلٰے اوڑھ کر مدینے چلو ہوائیں چومنے آئیں گی دست و نقشِ قدم فرشتے ہونگے سدا ہمسفر مدینے چلو نہیں […]

یہ میری آنکھ ہوئی اشکبار تیرے لیے

یہ دل مچلتا رہا بار بار تیرے لیے کسے پکاروں نہیں ماسوا کوئی تیرے مری صدائیں مری ہر پکار تیرے لیے فلک پہ تیرے لیے ہی سجے ہیں ماہ و نجوم گلوں کو دیتی ہے خوشبو بہار تیرے لیے یقیں ہے میری شفاعت کرے گی تیری ذات مرا بھروسہ مرا اعتبار تیرے لیے ہر ایک […]

حسن و جمالِ روضہء اطہر نظر میں ہے

منظر ابھی تلک وہ برابر نظر میں ہے ظلماتِ گرد و پیش مجھے کیا ڈرائیں گی صد شکر اُن کا رُوئے منور نظر میں ہے میں ہوں سیہ کار مگر روزِ حشر بھی مہر و عطائے شافعِ محشر نظر میں ہے آغاز جس کا حضرتِ حسانؓ سے ہوا وہ کاروانِ شوق مسلسل سفر میں ہے […]

نُورِ مدحت سے مرا قلب منور رکھنا

مدحِ سرکار سے لہجے کو معنبر رکھنا تیرے محبوب کو آقائی ہے زیبا مالک مجھ کو ہر وقت غلامی پہ مقرر رکھنا چند لمحوں کی جدائی بھی اگر ہو لازم فرقتِ سرورِ کونین موخر رکھنا کوئی لمحہ نہ رہے ذکرِ نبی سے خالی جانِ عالم کے تصور سے معطر رکھنا سبز و شاداب رہے یادِ […]