نہیں یہ عرض کہ آسُودۂ نِعَم رکھیے

حضرت مفتی سید امجد ربانی صاحب زید مجدہ کے ایک کلام پر تضمین نہیں یہ عرض کہ آسُودۂ نِعَم رکھیے بہ عِزّ و شہرتِ دُنیا نہ محتشم رکھیے نہ تخت و تاج کا مالک شہِ اُمَم ! رکھیے حضور ! اتنی عطا مجھ پہ کم سے کم رکھیے ’’نیاز مند کو من جملۂ خدم رکھیے‘‘ […]

وہی مومن جسے تو سب سے فزوں ہے یوں ہے

وہی عاقل ہے جسے تیرا جنوں ہے یوں ہے قحط میں ذکر تِرا ابرِ کرم شاہِ اُمَم ! حَبس میں یاد تِری بادِ سکوں ہے یوں ہے ساقیِٔ کوثر و تسنیم ! کوئی قطرۂِ وَصل ! دل جلانے کو مِرا سوزِ دروں ہے یوں ہے والد و والدہ ، اولاد و جہانِ زر و سیم […]

نہ انعاماتِ عقبیٰ سے ، نہ دنیائے دَنی سے ہے

غرض ہم کو جمالِ یار کی جلوہ گری سے ہے کسی کو ساری دنیا میں کہاں اتنی کسی سے ہے ؟ رسول پاک کو جتنی محبت امتی سے ہے مقلّد حضرت حسان کا ہوں فقہِ شِعری میں ’’ مری پہچان بس نعت رسول ہاشمی سے ہے ‘‘ مدد فرما اے نعلِ فاتحِ بدر و احد […]

دشتِ سخن کو خلد بہ داماں بنائیے

یعنی گلِ عرب کا ثنا خواں بنائیے دل کو حریمِ جلوۂ جاناں بنائیے کاسے کو رشکِ تختِ سلیماں بنائیے حجرات ، والضحٰی و الف لام دیکھ کر ’’نعت رسول پاک کا عنواں بنائیے‘‘ صورت ثنائے شہ کے احاطہ کی ہے یہی گفتہ کو مثلِ گفتۂِ یزداں بنائیے رکھیے حضور چشم عنایات خاص میں چاہے گدا […]

بہ تیغِ ابرو ، سرِ بلا کو قلم کریں گے

وہ جانِ ہستی مِرے غموں کو عدم کریں گے کبھی نمازِ لقا سے کر کے ہمیں مشرف وہ چشم نم کے وضو کدے کو حرم کریں گے عطائے ناقص نہیں ہے شایان شان ان کے کریم جب بھی کرم کریں گے ، اتم کریں گے مقامِ انسانیت بتائیں گے عصرِ نو کو یوں آج ہم […]

وہ مت آئے اِدھر ، جو خود نگر ہے

برائے منکسِر مدحت نگر ہے رُکے کیوں کامِ ناعِت ، ہاتھ میں جب کلیدِ قفلِ ابوابِ اثر ہے بہ فیضِ گنج بخشیِ شہِ خلد کوئی داتا ، کوئی گنجِ شکر ہے ترا خالد صفت ، پیشِ ہزاراں نہتا بے خطر سینہ سپر ہے دلِ انور مکینِ حجرۂِ قدس مکانِ سرِّ وحدت ان کا سر ہے […]

رسولِ اُمّی جسے آشنائے راز کرے

جہانِ علم و خرد کیوں نہ اس پہ ناز کرے اگر نگاہِ کرم اک شہِ حجاز کرے پلک جھپکنے میں عاصی کو پاکباز کرے سوائے نعتِ شہِ عرش کیا ہے صنفِ ادب ؟ نشیبِ لفظ و معانی کو جو فراز کرے مُرادِ حرفِ ’’ کَفَینَاک ‘‘ سے ہے ربط ہمیں مجال کیا ہے عدو کی […]

مسیحا وہ سب سے جدا بن کے آئے

کہ مُردہ دلوں کی جِلا بن کے آئے مجھے نعت نو شہ کی لکھنی ہے کہہ دو کہ اب بانوئے فن ذرا بن کے آئے سبھی لوگ بنتے ہیں آنے کے ما بعد مگر آپ سب کچھ شہا ! بن کے آئے نبی بن کے آئے تھے پہلے بھی آقا ! مگر آپ سب سے […]

وہیں نجوم و مہ و مہر کا گھِراؤ ہے

جہاں پہ ناقۂِ سرکار کا پڑاؤ ہے نہیں تغزُّلِ وجہِ ضِیاعِ وقت کا شوق سوئے مُقَوِّمِ اوقات ہی جُھکاؤ ہے دیارِ بادِ سکوں خیز ہے خیالِ ثنا سوائے اس کے دہکتا ہوا الاؤ ہے درود کاشفِ ہر کَرب ہے بَہ نصِّ حدیث ہے کیا بلا یہ بلا ؟ کون سا دباؤ ہے ؟ لَبان و […]

حکم ہے عالَم کو دیوانے کا دیوانہ رہے

ان سے جو بیگانہ ہے ، یہ اس سے بیگانہ رہے ’’ اِنَّمَا یَعمُر ‘‘ کا جلوہ یوں حسینانہ رہے ‘‘ مسجدیں آباد ہوں ، ویران بت خانہ رہے ‘‘ حکمِ ربیّ ہے یہاں ” لاَ تَرفَعُو اَصوَاتَکُم” روضۂِ شہ پر تنفُّس بھی عدیمانہ رہے میں سمجھتا ہوں کہ عجز و انکساری نعت ہے حرف […]