جن کی مدح و ثنا ہے کام مِرا
خود ہی کر لیں گے انتظام مِرا بات لب ہائے مصطفیٰ کی ہے ’’ کیوں نہ رنگین ہو کلام مِرا ‘‘ خلد کی مئے سے روک مت رضوان ! جب ہے ساقی مرا تو جام مرا حشر میں تن پہ ہے قبائے ثنا دیدنی آج ہے خرام مرا زندگی پھر شروع ہو ، گر ہو […]
معلیٰ
خود ہی کر لیں گے انتظام مِرا بات لب ہائے مصطفیٰ کی ہے ’’ کیوں نہ رنگین ہو کلام مِرا ‘‘ خلد کی مئے سے روک مت رضوان ! جب ہے ساقی مرا تو جام مرا حشر میں تن پہ ہے قبائے ثنا دیدنی آج ہے خرام مرا زندگی پھر شروع ہو ، گر ہو […]
بلبل کو ترنم تری تدویر سے پہنچا اے افصحِ مخلوق ! سرِ عرشِ بلاغت جبریلِ تکلم تری تقریر سے پہنچا ہے خضر سرِ چاہِ مہِ مصر ، کہ وہ خط تا چاہِ ذقن عارضِ تنویر سے پہنچا ہم وقت کی افواجِ یزیدی کو مٹادیں آلات شہا ! جذبۂِ شبّیر سے پہنچا ! ہے ذکرِ قیامت […]
شب مجھے قسمتِ بیدار نے سونے نہ دیا ان کے رخسار کے تذکار نے سونے نہ دیا رات بھر کثرتِ انوار نے سونے نہ دیا سوئے عشاقِ نبی قبر میں تمثالِ عروس کون کہتا ہے کہ سرکار نے سونے نہ دیا ؟ رات بھر قلب رہا محوِ ثنائے سرکار ان کی زلفوں کے گرفتار نے […]
کبھی برائی کو تو نے شہا ! روا نہ کیا سجودِ حرف بہ ہر وقت خاشعانہ کیا نمازِ نعت کو ہم نے کبھی قضا نہ کیا رہا خموش یا سائل نے کچھ بہانہ کیا کرم ، کریم نے کس وقت بے بہا نہ کیا ؟ ترے عدو سے رہ و رسم کو روا نہ کیا […]
کرم سے آپ نے منگتوں کو تاجدار کیا بہ فیضِ زلفِ نبی الجھنیں سلجھتی ہیں بہ ذکرِ رُخ شبِ آلام کو نَہار کیا فروغِ دینِ خدا کا ہے یہ پسِ منظر ’’ ترے خلوص نے دشمن کا دل شکار کیا ‘‘ اِدھر درود کی آیت ہے دائمہ قضیہ اُدھر سجود فرشتوں نے ایک بار کیا […]
تُو ورائے حدِ عقیل ہوا اس نے کوثر دیا کہ جس کے بقول کل متاعِ جہاں قلیل ہوا جس نے تیرے لعاب کو پایا کب وہ مشتاقِ سلسبیل ہوا اللہ اللہ شاہیِٔ خدام حکم دیتے ہی جاری نیل ہوا حافظِ نوح انہیں بچا ! جن کا چشمۂ چشم گویا جھیل ہوا معجزہ کیوں نہ پھر […]
سَدِّ بابِ شقاوت ہے کارِ ثنا اصلِ تحویلِ زحمت ہے کارِ ثنا وجہِ تحصیلِ رحمت ہے کارِ ثنا محوِ رنج و کثافت درود و سلام ثبتِ لطف و لطافت ہے کارِ ثنا ہوشِ خود رفتہ ادراک یادِ حضور زورِ گم گشتہ طاقت ہے کارِ ثنا نَفَسِ دم گرفتہ ، مدارِ حیات نطقِ لب بستہ حیرت […]
اور غنچوں نے تبسم سے تبسم سیکھا نطقِ یوحٰی کے فدائی ہوئے عالم کے بلیغ میرے افصح سے فصیحوں نے تکلم سیکھا اللہ اللہ صحابہ تِرے سبقت والے جن سے عالم نے تبرُّع میں تقدم سیکھا کثرتِ جود سے دریا نے روانی پائی جوشِ رحمت سے ہے موجوں نے تلاطم سیکھا یہ بھی من جملہ […]
اتنا سر پر نہ غزل کو اے غزل خوان چڑھا ! صرف محفل پہ نہ رنگ ان کے ثنا خوان چڑھا ! بامِ سیرتِ پہ مہِ اسوۂِ حَسّان چڑھا ! مصحفِ رخ پہ چمکتا ہے عَرَق ، یوں کہیے ’’ واہ کیا خوب ہے سونا سرِ قرآن چڑھا ‘‘ پہلے ملبوسِ بشر تن سے اتارا […]
کنزِ جمالیات ہے رو پوشِ نقشِ پا بہرِ شفائے ہر مَرضِ ظاہر و خفی ترکیبِ اَدویات ہے رو پوش نقش پا تصدیق کو بچا لیا دامانِ نَعل نے خیلِ تصورات ہے رو پوشِ نقشِ پا سَر میں ہے سِرِّ ممتنع و واجب الوجود تشریحِ ممکنات ہے رو پوشِ نقشِ پا خوشبوئے رہگزر میں ہے گُم […]