اِس خانۂِ ظلمت کو اجالا ہو میسّر

’’ سینے کو مِرے نقشِ کفِ پا ہو میسّر ‘‘ ممکن ہے کہ پھر لوح کا لکّھا بھی میں دیکھوں گر خاکِ درِ شاہ کا سرمہ ہو میسّر ہو جائے اگر ساقیِٔ کوثر کی نوازش قطرے کو نہ کیوں وسعتِ دریا ہو میسّر ؟ کیا چیز چھپی ہے مِرے اُمّی لقبی سے ؟ رحمان سے […]

اسمِ اعظم مرے آقا کا ہے ایسا تعویذ

جس سے تاثیر لیا کرتے ہیں جملہ تعویذ نعتِ سرکار سے آسیبِ سَقَر دور ہوا بن گیا دفترِ اعمال بھی گویا تعویذ ہے وظائف میں اگر مدحِ لعابِ شافی نقشِ ہر کارہ ہے پھر آپ کا لکّھا تعویذ عیسیِ حرفِ ثنا جس کی مسیحائی کرے اس کو درکار کہاں پھر کوئی دوجا تعویذ تیری امت […]

اِک وصفِ اُلوہی ہے تری ذات میں مفقود

اِک وصفِ اُلوہی ہے تری ذات میں مفقود اے شاہد و مشہود! ہر وصفِ حَسَن ،اس کے سوا ، تجھ میں ہےموجود اے شاہد و مشہود!   گنتی کی حدوں سے ترے اوصاف سوا ہیں عقلوں سے ورا ہیں اور دائِرہِ خامۂِ مخلوق ہے مَحدود اے شاہد و مشہود   کیا طرفہ تعلق ہے یہاں […]

حیاتِ دل کا ذریعہ حضور کا مداح

برائے دہر مسیحا حضور کا مداح بہ فیضِ مصرعِ توصیفِ چہرۂِ والشّمس بحورِ نور میں ڈوبا حضور کا مداح ہو کعب ، ابنِ رواحہ ، رضا ہو یا جامی ہے روحِ شوق کا کعبہ حضور کا مداح ہمیشہ گرمیِٔ تذلیل سے رہا محفوظ بہ فیضِ ظِلِّ ” رَفَعنا ” حضور کا مداح سنا کے مدحتِ […]

ہو جائے جن کی سمت عطائے نبی کا رخ

کیوں وہ سوال کےلیے دیکھیں کسی کا رخ ؟ تشریف لائے مژدہِ جنت لیے وہ پاس دیکھا اداس حشر میں جب امتی کا رخ سینے سے جس نے آپ کے غم کو لگالیا رہتا ہے اس کی سمت ہمیشہ خوشی کا رخ جوں دیکھتا ہے رب انہیں با شانِ "قَد نَرٰی ” کب دیکھتا ہے […]

بچھا ہے ہر طرف خوانِ محمّد

جہاں سارا ہے مہمانِ محمّد مُحافِظ جب ہے رحمانِ محمّد مُحرَّف کیوں ہو قرآنِ محمّد مرادوں کی ابھی کھل جائیں گرہیں مدد کر ! زلفِ پیچانِ محمّد ! طریقت کیا ہے؟ حالِ مصطفائی شریعت کیا ہے ؟ فرمانِ محمّد ہے جن سے رات دن کو فیض حاصل وہ زلف و رُوئے تابانِ محمّد اٹھے گا […]

کامل ہو نہ کیوں دانش و عرفان محمد

ہر چیز کا تبیان ہے قرآنِ محمد ثُعبان کلیمی نے تو کھائے تھے فقط سانپ امت کے گنہ کھاتا ہے شَعبانِ محمد بدّو پہ بھی پڑ جائے اگر چشمِ عنایت کہہ اٹھے زمانہ اسے لقمانِ محمد اس شمع کمالات کا پروانہ ہے کردار ہے بلبلِ گفتار ثنا خوانِ محمد معروف ہے وہ مژدہ کہ ” […]

کون اٹھائے سر تمہارا سنگِ در پانے کے بعد

کون جاگے سایۂِ رحمت میں سو جانے کے بعد مطلعِ قِرطاس پر حرفِ ثنا کا چاند ہے نور لینے تارے اتریں ہوش میں آنے کے بعد ذہن پر چھا جائے گی حسنِ معانی کی گھٹا نعت لکھیے ! گیسوئے آداب مہکانے کے بعد شافیِٔ امراض ہے نعتِ مسیحائے عرب کون ہو منّت کشِ عیسیٰ دوا […]

سب سے ازہَد اے مِرے واضعِ سنگِ اسود !

حدیث میں ہے : اَنا وَضَع٘تُ الرُّک٘نَ بِیَدی ترجمہ : میں نے ہی اپنے دست مبارک سے رکن اسود کو نصب کیا (دلائل النبوہ للاصفہانی ) مذکورہ حدیث سے ماخوذ لقبِ مصطفیٰ ” واضعِ سنگِ اسود ” بطور ردیف نظم : سب سے ازہَد اے مِرے واضعِ سنگِ اسود ! تُو ہے اَعبَد اے مِرے […]

اے قاسمِ عطائے احد ! کیجیے مدد !

امت کو آن پہنچے رسد ! کیجیے مدد ! اے منظرِ جمالِ خدا ! دور ہو بلا ! اے مظہرِ جلالِ صَمَد ! کیجیے مدد اے حامی و انیسِ غریباں ! نگاہِ لطف ! اب ظلم ہیں ورائے عدد کیجیے مدد آقائے خضر ! عشق کو آبِ بقا مِلے ! ہو فسق اب سپردِ لحد […]