’’ساقیِ کوثر دہائی آپ کی‘‘
فوجِ غم چھائی دہائی آپ کی سوئے ماچشمِ عنایت کیجیے ’’سوختہ جانوں پہ رحمت کیجیے‘‘
معلیٰ
فوجِ غم چھائی دہائی آپ کی سوئے ماچشمِ عنایت کیجیے ’’سوختہ جانوں پہ رحمت کیجیے‘‘
باغِ خلدِ بریں معنبر ہے عرقِ پاکِ شہِ مدینے سے ’’جانِ گل زار کے پسینے سے‘‘
ہم کو گھیرا اسی لیے غم نے دور اِس سے تو تاجِ شاہی ہے ’’اپنی مہمان اب تباہی ہے‘‘
ہے بالیقیں سبب یہ تسکینِ روح و دل کا جس کو مِلا یہ لوگو! قسمت کا وہ دھنی ہے ’’خوش ہوں کہ مجھ کو دولتِ انمول مِل گئی ہے‘‘
’’گوش بر آواز ہوں قدسی بھی اُس کے گیت پر‘‘ چوم لیں اُس کی زباں کو وجد میں وہ جھوم کر اُن کی عظمت کے ترانے جب سنائے خیر سے ’’باغِ طیبہ میں جب اخترؔ گنگنائے خیر سے‘‘
اُن کی سیرت کا ورق روشن ہے مثلِ ماہ تاب حشر کے دن دیکھ لینا کیسی ہے شانِ جمال ’’درحقیقت مصطفی پیارے ہیں سلطانِ جمال‘‘
’’ستم سے اپنے مٹ جاؤ گے تم خود اے ستم گارو‘‘ فقط ہے چار دن کی چاندنی سُن لو جفا کارو تمہارا نام تک بھی ہو گا نہ کچھ کوئے سرور میں ’’سنو! ہم کہہ رہے ہیں بے خطر دورِ ستم گر میں ‘‘
اس پہ فضلِ خدا بھی کیا برسے دور جو ہو گیا مدینے سے ’’گِر گیا جو نبی کے زینے سے‘‘
’’درِ احمد پہ اب میری جبیں ہے‘‘ مجھے بخشش کا اب اپنے یقیں ہے تصور میں مرے وہ دل نشیں ہے ’’مجھے کچھ فکرِ دو عالم نہیں ہے‘‘
تمہاری ذات ہی تو باعثِ ایجادِ خلقت ہے تمہارے دم قدم سے ہی بہارِ باغِ جنت ہے ’’دو عالم پر تمہاری سلطنت ہے بادشاہت ہے‘‘