’’خاک ہو جائیں عدوٗ جل کر مگر ہم تو رضاؔ ‘‘

’’خاک ہو جائیں عدو جل کر مگر ہم تو رضاؔ ‘‘ اُن کی عظمت کے ترانے گائیں گے صبح و مسا جشنِ میلاد النبی یوں ہی مناتے جائیں گے ’’دم میں جب تک دم ہے ذکر اُن کا سناتے جائیں گے‘‘

’’عرش پر دھومیں مچیٖں وہ مومنِ صالح ملا‘‘

’’عرش پر دھومیں مچیں وہ مومنِ صالح ملا‘‘ رتبہ دیکھو شاہِ انس و جان کے مدّاح کا چھوڑ کر جب دوستو! وہ معمورۂ ظاہر گیا ’’عرش سے ماتم اُٹھے وہ طیّب و طاہر گیا‘‘

’’وہ گل ہیں لب ہائے نازک اُن کے، ہزاروں جھڑتے ہیں پھول جن سے‘‘

’’وہ گل ہیں لب ہائے نازک اُن کے ، ہزاروں جھڑتے ہیں پھول جن سے‘​‘​ تبسم ایسا کہ ہنس دیں روتے، تکلم ایسا فصیح ہوں گونگے نبیِ رحمت کا حُسنِ نمکیں، کہاں شمار و حساب میں ہے ’’گلاب گلشن میں دیکھے بلبل، یہ دیکھ گلشن گلاب میں ہے‘​‘​