’’تاج والوں کا یہاں خاک پہ ماتھا دیکھا‘‘
اونچے اونچوں کو شہِ دین کا منگتا دیکھا سن لو ہر ایک سے لاریب! ہے بالائیِ دوست ’’سارے داراؤں کی دارا ہوئی دارئیِ دوست‘‘
معلیٰ
اونچے اونچوں کو شہِ دین کا منگتا دیکھا سن لو ہر ایک سے لاریب! ہے بالائیِ دوست ’’سارے داراؤں کی دارا ہوئی دارئیِ دوست‘‘
’’خاک ہو جائیں عدو جل کر مگر ہم تو رضاؔ ‘‘ اُن کی عظمت کے ترانے گائیں گے صبح و مسا جشنِ میلاد النبی یوں ہی مناتے جائیں گے ’’دم میں جب تک دم ہے ذکر اُن کا سناتے جائیں گے‘‘
’’عرش پر دھومیں مچیں وہ مومنِ صالح ملا‘‘ رتبہ دیکھو شاہِ انس و جان کے مدّاح کا چھوڑ کر جب دوستو! وہ معمورۂ ظاہر گیا ’’عرش سے ماتم اُٹھے وہ طیّب و طاہر گیا‘‘
حجِّ مبرور کا اب ہو گیا ارماں پورا جاؤ تسکیں دِہِ دل گنبدِ خضرا دیکھو ’’میری آنکھوں سے میرے پیارے کا روضہ دیکھو‘‘
دور دامن فکر کا از دست ہے کام تیرا عام ہو ہی جائے گا ’’دل کو بھی آرام ہو ہی جائے گا‘‘
مانگنا ہے جو بھی اُن سے مانگ لو فضلِ آقا عام ہو ہی جائے گا ’’کچھ نہ کچھ انعام ہو ہی جائے گا‘‘
بادۂ نابِ عشق پینے کو ہے وہ محروٗم جو کہا نہ کرے ’’ میں نہ جاؤں ارے خدا نہ کرے ‘‘
چشمِ عنایت گدا پہ کر لو آپ مرے ’’اعتبار‘‘ آقا ’’لا یقربہ البوار آقا‘‘
’’وہ گل ہیں لب ہائے نازک اُن کے ، ہزاروں جھڑتے ہیں پھول جن سے‘‘ تبسم ایسا کہ ہنس دیں روتے، تکلم ایسا فصیح ہوں گونگے نبیِ رحمت کا حُسنِ نمکیں، کہاں شمار و حساب میں ہے ’’گلاب گلشن میں دیکھے بلبل، یہ دیکھ گلشن گلاب میں ہے‘‘
تیرے صدقے پا لیا سب نے خزیٖنہ نوٗر کا ہر گلِ تر نوٗر کا ہر ذرّہ ذرّہ نوٗر کا ’’تُو ہے عینِ نوٗر تیرا سب گھرانا نوٗر کا‘‘