شجر کے دل میں گھاؤ کر گیا ہے

حجر تک میں رچاؤ کر گیا ہے عطا کر کے کمر بوسی کی دولت ستونوں کو غزل گو کر گیا ہے اتر آیا ہے گر ناز و ادا پر اشارے سے قمر دو کر گیا ہے اٹھا ہے ابرِ رحمت بار بن کر غبار دشمنی دھو کر گیا ہے بہارِ عظمتِ آدم ہے ان سے […]

کلی کلی کی زباں پر یہ نام کس کا ہے؟

نسیم صبح بتا! ذکر عام کس کا ہے؟ زمانہ گیسو و رخ ان کے دیکھ کر بولا یہ شام کس کی، یہ ماہ تمام کس کا ہے؟ قمر اشارے سے شق، مہر حکم سے واپس کوئی بتائے کہ یہ احترام کس کا ہے؟ مقام سدرہ پر شرما کے رہ گئے جبریل ورائے عرش معلی خرام […]

اس کی باتوں میں مہک، فکرمیں گیرائی ہو

اس کی باتوں میں مہک، فکر میں گیرائی ہو جس نے کچھ روز مدینے کی ہوا کھائی ہو ان کی نسبت سے اگر اپنی شناسائی ہو اپنی مٹی سے عیاں شعلہ سینائی ہو اتنا ویران، خموش اور پہن افتادہ دشت اس آہوئے بطحا کا نہ شیدائی ہو کتنے خورشید طلوع ہوں میری خاکستر سے کتنے […]