خدا کا نام میرے جسم و جاں میں
خدا کا نام ہے میری زباں میں خدا کا نام ہے روحِ رواں میں خدا کا نام قلبِ عاشقاں میں
معلیٰ
خدا کا نام ہے میری زباں میں خدا کا نام ہے روحِ رواں میں خدا کا نام قلبِ عاشقاں میں
خدا تخلیق کارِ ہر زماں ہے وہ مسجُودِ ملائک، اِنس و جاں ہے ظفرؔ وہ قبلہ گاہِ عاشقاں ہے
مرا دل ابرِ رحمت کا ہے ترسا مرے دل میں بھی ہوں تشریف فرما ہوا ہے ذکر کرتے ایک عرصہ
سفید احرام بھی واضح نشاں ہے ایک مرکز کا ہیں انساں سب برابرسب مسلماں بھائی بھائی ہیں یہی پیغام دائم جاوداں ہے ایک مرکز کا
ذرا سی آبجو میں، تو ہے بحر بیکراں مولا میں اُڑتا زرد پتا، تو مہکتا گلستاں مولا میں اِک بندۂ عاصی، تو کرم کا سائباں مولا
پڑے ہیں ٹھوکروں میں جو، اُنہیں بڑھ کر اُٹھا لو ہیں جو روٹھے ہوئے احباب، تم اُن کو منالو نہیں کوئی بھی جن کا، اُن کو تم اپنا بنا لو
فضاؤں میں، خلاؤں میں، زمین و آسماں میں دلاسہ دے وہی مغموم دل، قلبِ تپاں کو گزر اُس کا ظفرؔ اکثر قلوبِ عاشقاں میں
خدا سارے جہانوں کا خدا ہے خدا معبود مخلوقات کا ہے خدا سب آستانوں کا خدا ہے
کرے مظلوم کی مشکل کشائی ظفرؔ ہو مہرباں اُس پر خدا بھی ہو اُس پہ مہرباں ساری خدائ
خدائے اِنس و جاں سر پر ہے میرے نہیں خائف ظفرؔ حاسد کے شر سے خدائے مہرباں سر پر ہے میرے