میں بے نام و نشاں سا اور تو عظمت نشاں مولا
ذرا سی آبجو میں، تو ہے بحر بیکراں مولا میں اُڑتا زرد پتا، تو مہکتا گلستاں مولا میں اِک بندۂ عاصی، تو کرم کا سائباں مولا
معلیٰ
ذرا سی آبجو میں، تو ہے بحر بیکراں مولا میں اُڑتا زرد پتا، تو مہکتا گلستاں مولا میں اِک بندۂ عاصی، تو کرم کا سائباں مولا
سفید احرام بھی واضح نشاں ہے ایک مرکز کا ہیں انساں سب برابرسب مسلماں بھائی بھائی ہیں یہی پیغام دائم جاوداں ہے ایک مرکز کا
خدا تخلیق کارِ ہر زماں ہے وہ مسجُودِ ملائک، اِنس و جاں ہے ظفرؔ وہ قبلہ گاہِ عاشقاں ہے
مرا دل ابرِ رحمت کا ہے ترسا مرے دل میں بھی ہوں تشریف فرما ہوا ہے ذکر کرتے ایک عرصہ
فضاؤں میں، خلاؤں میں، زمین و آسماں میں دلاسہ دے وہی مغموم دل، قلبِ تپاں کو گزر اُس کا ظفرؔ اکثر قلوبِ عاشقاں میں
خدا سارے جہانوں کا خدا ہے خدا معبود مخلوقات کا ہے خدا سب آستانوں کا خدا ہے
کہ رُخ میرا سدا سوئے حرم ہے ظفرؔ خانۂ کعبہ محتشم ہے خمیدہ سر یہاں عرب و عجم ہے
خدائے اِنس و جاں سر پر ہے میرے نہیں خائف ظفرؔ حاسد کے شر سے خدائے مہرباں سر پر ہے میرے
کرے مظلوم کی مشکل کشائی ظفرؔ ہو مہرباں اُس پر خدا بھی ہو اُس پہ مہرباں ساری خدائ
جہاں سارے خدا کے حمد گو ہیں، زماں سارے خدا کے حمد گو ہیں سمندر میں خدا کی حمد جاری، فضاؤں میں خدا کی حمد جاری نہاں سارے خدا کے حمد گو ہیں، عیاں سارے خدا کے حمد گو ہیں