ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]

تو ہست تو ہی بود، تیری ذات لاشریک ​

تو ہست تو ہی بود ، تیری ذات لا شریک دائم ترا وجود ، تیری ذات لا شریک​ تو رازق و کریم ، تیرا نام کبریا ہم ہیں تیرے حمود ، تیری ذات لا شریک​ پروردگار خالق و پست و بلند تو بے بندش و قیود ، تیری ذات لا شریک​ یہ ساری کائنات ، […]

اَے دُنیا کے باغ کے مالی

اَے اپنے بندوں کے والی دِل کے مالک ، جان کے مالک دُنیا اور جہان کے مالک دوسرا تجھ سا کوئی نہیں تجھ سا داتا کوئی نہیں بخش ہمارے جسم کو طاقت بخش ہمیں محنت کی عادت پڑھنے پر دِل مائِل کردے علم وہنر میں کامل کردے ہمت دے کچھ کام کریں ہم جگ میں […]

بحروبر کو سنبھالتا، تُو ہے

بحر و بر کو سنبھالتا ، تُو ہے ہیرے موتی نکالتا ، تُو ہے مشرقوں سے اُبھار کر سورج دن سے راتیں اجالتا ، تُو ہے جنکو خود بُلا کے لاتا ہوں اُن بَلاؤں کو ٹالتا ، تُو ہے دیکھی اَن دیکھی سب زمینوں پر سب خلائق کو پالتا ، تُو ہے جان جاتی ہے […]

تیرا ہی ہرطرف یہ تماشا ہے اے کریم

جو بھی یہاں پہ ہے تیرا بندہ ہے اے کریم تیرے ہی لطف سے ہے یہ راحت بھی عیش بھی دُنیا ترے کرم ہی سے دُنیا ہے اے کریم یہ مرگ، یہ حیات، یہ غم، یہ خوشی، یہ کیف ادنیٰ سا سب یہ تیرا کرشمہ ہے اے کریم عزّت بھی تیرے ہاتھ ہے، ذلّت بھی […]

تو اعلیٰ ہے ارفع ہے کیا خوب ہے​

تو سچا ہے پیارا ہے محبوب ہے​ تجھے ڈھونڈتا ہوں میں شام و سحر​ میں طالب ہوں، تو میرا مطلوب ہے​ نہ کیوں آئے پیتے ہی رگ رگ میں جاں​ کہ ذکرِ الہٰی کا مشروب ہے​ سو میرے سخن کا ہے محور ثنا​ مجھے بس تری حمد مرغوب ہے​ تو خالق ہے مالک ہے غالب […]

تو ہی تو کل جہان کا رحمان اے خدا

سارے جہاں پہ ہے ترا احسان اے خدا تیرے کرم سے حسن ہے تیرے کرم سے عشق کیوں کر نہ تجھ پہ ہو کوئی قربان اے خدا انکار تیری ذات سے انسان کر سکے اس کا تو کوئی بھی نہیں امکان اے خدا یہ درد یہ تڑپ یہ خلش یہ غم فراق سب ہے ترا […]

یقین ہے یہ گماں نہیں ہے

وجود تیرا کہاں نہیں ہے یہاں نہیں یا وہاں نہیں ہے کہاں کہاں تو عیاں نہیں ہے ہیں کور باطن ہمیں خدایا ! تو ہم سے ورنہ نہاں نہیں ہے ہے ذرّے ذرّے پہ فیض تیرا کرم سے خالی جہاں نہیں ہے بشر ہی ٹھہرا حریص ورنہ تو اُس پہ کب مہرباں نہیں ہے زمیں، […]

تو خدا ہے خدا ، تو کہاں ، میں کہاں

میں ہوں بندہ ترا ، تو کہاں ، میں کہاں تو ہی معبود ہے ، تو ہی مسجود ہے میں ہوں وقفِ ثنا ، تو کہاں ، میں کہاں نور ہی نور ہے ذاتِ باری تری خاک سے میں بنا ، تو کہاں ، میں کہاں کیا حقیقت مری ، میں فنا ہی فنا تو […]