بُطونِ سنگ میں کیڑوں کو پالتا ہے تُوہی

بُطونِ سنگ میں کیڑوں کو پالتا ہے تُو ہی صدف میں گوہرِ نایاب ڈھالتا ہے تُو ہی دلوں سے رنج و الم کو نکالتا ہے تُو ہی نفَس نفَس میں مَسرّت بھی ڈالتا ہے تُو ہی وہ جنّ و انس و مَلک ہوں کہ ہوں چرند و پرند تمام نوعِ خلائق کو پالتا ہے تُو […]

دم میں اپنے بھی جب تلک دم ہے

شکر جتنا کریں ترا کم ہے ہر مرض کا علاج ذکر ترا تیرا ہر نام اسمِ اعظم ہے تیری خواہش ہے یہ ہست و بود تیری منشا دوامِ عالم ہے پھر یہ نبضوں میں کس لئے تیزی کیوں نظام جہاں یہ برہم ہے میرے مالک بہار آجائے میرا موسم خزاں کا موسم ہے نوحہ خواں […]

تِری حمد میں کیا کروں اے خُدا

مِرا علم کیا ہے، مِری فکر کیا میں ہُوں بے خبر، تو خبیر و علیم میں حادث ہُوں اور ذات تیری قدیم مکاں ہے تِرا، لامکاں ہے تِرا زمیں ہے تِری، آسماں ہے تِرا تجھی سے صبا ہے تجھی سے سموم زمیں پر ہے گل ،آسماں پر نجوم ضیائے رُخ زندگی، تجھ سے ہے جہاں […]

دونوں جہاں کو روشن کرتا ہے نور تیرا

اعیان ہیں مظاہر، ظاہر ظہور تیرا یاں افتقار کا تو امکاں سبب ہوا ہے ہم ہوں نہ ہوں ولے ہے ہونا ضرور تیرا باہر نہ ہوسکی تو قیدِ خودی سے اپنی اے عقل بے حقیقت دیکھا شعور تیرا ہے جلوہ گاہ تیرا کیا غیب کیا شہادت یاں بھی شہود تیرا، واں بھی حضور تیرا جھکتا […]

نام بھی تیرا عقیدت سے لیے جاتا ہوں

ہر قدم پر تجھے سجدے بھی کئے جاتا ہوں کوئی دنیا میں مرا مونس و غمخوار نہیں تیری رحمت کے سہارے پہ جئیے جاتا ہوں تیرے اوصاف میں اک وصف خطا پوشی ہے اس بھروسے پہ خطائیں بھی کئے جاتا ہوں آزمائش کا محل ہو کے مسرت کا مقام سجدۂ شکر بہرحال کئے جاتا ہوں […]

کس کا نظام راہ نما ہے افق افق

جس کا دوام گونج رہا ہے افق افق شانِ جلال کس کی عیاں ہے جبل جبل رنگِ جمال کس کا جما ہے افق افق مکتوم کس کی موجِ کرم ہے صدف صدف مرقوم کس کا حرفِ وفا ہے افق افق کس کی طلب میں اہل ِ محبت ہیں داغ داغ کس کی ادا سے حشر […]

یارب ہے بخش دینا بندے کو کام تیرا

محروم رہ نہ جائے کل یہ غلام تیرا جب تک ہے دل بغل میں ہر دم ہو یاد تیری جب تک زباں ہے منہ میں ‌جاری ہو نام تیرا ایمان کی کہیں گے ایمان ہے ہمارا احمد صلی اللہ علیہ وسلم رسول تیرا مصحف کلام تیرا ہے تو ہی دینے والا پستی سے دے بلندی […]

اے عالم نجوم و جواہر کے کردگار

اے کارسازِ دہر و خدا وندِ بحر و بر ادراک و آگہی کے لیئے منزل مراد بہر مسافرانِ جنوں ، حاصلِ سفر یہ برگ و بار و شاخ و شجر ، تیری آیتیں تیری نشانیاں ہیں یہ گلزار ودشت و در یہ چاندنی ہے تیری تبسم کا آئینہ پر تَو تیرے جلال کا بے سایہ […]

کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے ، وہی خدا ہے

دکھائی بھی جو نہ دے ، نظر بھی جو آرہا ہے وہی خدا ہے تلاش اُس کو نہ کر بتوں میں ، وہ ہے بدلتی ہوئی رُتوں میں جو دن کو رات اور رات کو دن بنا رہا ہے ، وہی خدا ہے وہی ہے مشرق وہی ہے مغرب ، سفر کریں سب اُسی کی […]

ہر طرف کائنات میں تم ہو

صرف بزمِ حیات میں تم ہو کچھ نہ تھا کائنات میں تم تھے کچھ نہیں کائنات میں تم ہو ہر عدم ہر وجود تم سے ہے یعنی ہر نفی ہر ثبات میں تم ہو اور کچھ بھی نظر نہیں آتا میں ہوں یا کائنات میں تم ہو حق و باطل نہیں ہیں ایک مگر کعبہ […]