نوائے پر سوز
حضوری میں تری اے ربِ برتر ترا بندہ ہے یہ حاضر نگوں سر زبان و دل ہیں محوِ آہ و زاری دعا سن لے غرض ہے یہ ہماری نہیں تجھ سے نہاں کچھ رازِ عالم مری دنیا ہے اب مثلِ جہنم بہر سو معصیت کی ہیں گھٹائیں ہیں کفر آلودہ دنیا کی فضائیں سکونِ دل […]
معلیٰ
حضوری میں تری اے ربِ برتر ترا بندہ ہے یہ حاضر نگوں سر زبان و دل ہیں محوِ آہ و زاری دعا سن لے غرض ہے یہ ہماری نہیں تجھ سے نہاں کچھ رازِ عالم مری دنیا ہے اب مثلِ جہنم بہر سو معصیت کی ہیں گھٹائیں ہیں کفر آلودہ دنیا کی فضائیں سکونِ دل […]
محسوس کرے کوئی تو رگ رگ میں رواں ہے ہاتھوں میں کسی کے تو عناصر کی عناں ہے کیا خود ہی رواں قافلہء عمرِ رواں ہے قائم ہے یہ پانی پہ زمیں کس کے سہارے یہ زیرِ اثر کس کے جہانِ گزراں ہے ہے کوہِ گراں کس کی جلالت کی نشانی یہ جلوہء گل کس […]
میں متمنی نہیں ہوں مال و زر کا، خدا کے ذکر سے دامن بھرا ہے کہا کس نے کہ میں بے آسرا ہوں، مجھے لطفِ خدا کا آسرا ہے کوئی نہ بال بیکا کر سکے گا، محافظ خود مرا، میرا خدا ہے
خدا کا مرتبہ اللہ اکبر، معظم ہے خدا عظمت نشاں ہے خدا ہی خالقِ کون و مکاں ہے، وہ مخلوقات کا روزی رساں ہے خدا محبوب کی اُمت کا حافظ، کرم فرما، نگہباں، پاسباں ہے
وہ یکتا، منفرد، ربّ العلیٰ ہے، خدائے مصطفیٰ میرا خدا ہے وہ جس نے پیار احمد سے کیا ہے، خدائے مصطفیٰ میرا خدا ہے درُود اکثر ظفرؔ جو بھیجتا ہے، خدائے مصطفیٰ میرا خدا ہے
خدا گرتے ہوؤں کو خود اُٹھا لے خدا انساں کو مشکل میں نہ ڈالے خدا کر دے اندھیروں میں اُجالے
وہ خورشید ایک ذرے کو بنائے کرم کر دے مریضِ نیم جاں پر ظفرؔ کے دل کا ایواں بھی سجائے
سرورِ قلب و جاں تھا ہے نہ ہو گا خدا سا محتشم، ارفع و اکبر کوئی عظمت نشاں تھا ہے نہ ہو گا
محبت، دل لگی اچھی رہے گی خدا معبود ہے عابد ظفرؔ ہے خدا کی بندگی اچھی رہے گی
وبالِ ہجر کب تک سہہ سکو گے وہ سُنتا ہے دُکھی دل کی صدائیں ظفرؔ تم گِڑ گڑا کر کہہ سکو گے