خدا فریاد سُنتا ہے ہماری
خدا کا فیض ہے جاری و ساری ظفرؔ ہے زندہ و جاوید جس نے خدا کے نام پر جاں اپنی واری
معلیٰ
خدا کا فیض ہے جاری و ساری ظفرؔ ہے زندہ و جاوید جس نے خدا کے نام پر جاں اپنی واری
فضاؤں میں، زمین و آسماں میں خدا گویا مؤذن کی اذاں میں خدا موجود قلبِ عاشقاں میں
خدا موجود ہے روحِ رواں میں خدا موجود جسمِ صادقاں میں خدا موجود قلبِ عاشقاں میں
خدا میرا مکرم، محتشم ہے خدا کا نام ہی دل میں رقم ہے خدا کی حمد گو ہی چشمِ نم ہے
خدا کا ذکر، ذکرِ دِلرُبا ہے خدا کا ذکر، ذِکر دِلکُشا ہے خدا کا ذکر، ذکرِ جانفزا ہے
سمندر کوہ و بن ہر گلستاں میں ہر اک ذی جان ہر روحِ رواں میں قلوبِ زاہداں و عاشقاں میں
خدا عالی مرا، افضل خدا ہے میں گھائل ہوں، مرا ساحل خدا ہے مسافر میں، مری منزل خدا ہے
نظر آتا ہے میرا رب، میں دل میں جھانک لیتا ہوں ظفرؔ جب مضطرب ہوں تب، میں دل میں جھانک لیتا ہوں سوئے کعبہ سدھاریں سب، میں دل میں جھانک لیتا ہوں
بیاں جس میں ہیں اوصافِ حمیدہ خدا کی بارگاہ میں لے کے آیا ظفرؔ ہے سرخمیدہ، آبدیدہ
خدا کے حمد گو سارے زمانے خدا کے حمد گو عاقل سیانے ظفرؔ جیسے بھی مجذوب و دوانے