خدایا اِک ترا مسکین بندہ
پریشان و حزیں غمگین بندہ بسانا تجھ کو چاہے قلب و جاں میں ظفرؔ سا درخورِ نفرین بندہ
معلیٰ
پریشان و حزیں غمگین بندہ بسانا تجھ کو چاہے قلب و جاں میں ظفرؔ سا درخورِ نفرین بندہ
خدا نے مجھ کو یہ اعزاز بخشا مجھے سرکار کا درباں بنایا محبت میرے دل میں اپنی ڈالی درِ محبوب پر مجھ کو بٹھایا
اِرادوں کو بھی وہ پہچانتا ہے خدا اُس کو بھی پہنچاتا ہے روزی خدا کو جو خدا نہ مانتا ہے
وہ بحر بے کراں لطف و کرم کا وہ ہے کوہِ گراں لطف و کرم کا ظفرؔ وہ ہے جہاں لطف و کرم کا
مجھے درپیش مشکل مرحلہ ہے خدا دِل میں ترے جلوہ نما ہے ظفرؔ تو کس خدا کو ڈھونڈتا ہے
خدا فرمانروا حاجت روا ہے خدا ہی قائم و دائم سدا ہے خدا کا نام ہر سُو گونجتا ہے
رہیں فضلِ خدا کے اُس پہ سائے کبھی روئے کبھی وہ مسکرائے سدا حمدِ خدا کے گیت گائے
خدا کے نام پر ہی انتہا ہے خدا مہر و محبت کی ردا ہے خدا لطف و عنایت کی ندا ہے خدا سب نعمتیں کرتا عطا ہے خدا سب سے بڑا، ربّ العلیٰ ہے خدا سنتا گدا کی التجا ہے خدا مظلوم کی سنتا صدا ہے خدا کے نام پر سجدہ ادا ہے خدا کے […]
زبوں حالیِ اُمت روح فرسا خداوندا مدد فرما خدارا ظفرؔ مانگے دُعا یہ دست بستہ
خدا کے دست قدرت میں ہے انسانوں کی پیدائش وہی مخلوق کا خالق، وہی روزی رساں سب کا ظفرؔ عز و شرف بھی دے وہی آرام و آسائش