اللہ کا طاہر پہ کرم خوب ہوا ہے
ہونٹوں پہ سدا حمدِ خدا حمدِ خدا ہے رب سب سے بڑا سب سے بڑا سب سے بڑا ہے ہم کو یہ سبق سیّدِ عالم نے دیا ہے قادر ہے ہر اک شئے پہ وہی مالک و مولا اس کے ہی تصرف میں فنا اور بقا ہے یہ شمس و قمر نور جو دیتے ہیں […]
معلیٰ
ہونٹوں پہ سدا حمدِ خدا حمدِ خدا ہے رب سب سے بڑا سب سے بڑا سب سے بڑا ہے ہم کو یہ سبق سیّدِ عالم نے دیا ہے قادر ہے ہر اک شئے پہ وہی مالک و مولا اس کے ہی تصرف میں فنا اور بقا ہے یہ شمس و قمر نور جو دیتے ہیں […]
تیرے احکامِ مطلق کی مسلسل روشنی میں ہوں میں حمدِ خالقِ ارض و سما کی روشنی میں ہوں بفضلِ رب رسولِ مجتبیٰ کی رہبری میں ہوں جب احکامِ شریعت سے گریزاں زندگی میں ہوں تو پھر کیسے کہوں میں یہ کہ ترے خوف ہی میں ہوں ترے احکام سے بڑھ کر میں جب ہوتا ہوں […]
تیرے ہی حکم پر چلوں ، اس میں ہے بہتری مری تیرے ہی حکم سے خدا میں ہوں غلامِ مصطفی تیرے نبی کی چاکری بن گئی سروَری مری شہرِ نبی ہو گھر مرا ، گھر یہ عطا ہو اے خدا مولا! کرم کی اِک نظر ختم ہو بے گھری مری حسنِ عمل کو کیجیے ، […]
تو ہی کُل عالم کا خدا ہے اے میرے رزاق سب سے اعلا نظم ہے تیرا ، تو ہی ہے رحمان سب سے بالا حکم ہے تیرا اے میرے رزاق دریا صحرا ، کوہ و سمندر سب تیرے شہکار خوب یہ تیری نیلی رِدا ہے اے میرے رزاق تیرے رزق پہ سب پلتے ہیں اے […]
ہر اک جہان اس کے ہی زیرِ حصار ہے سب کچھ ہمارا بے گماں وہ کرد گار ہے آباد اس کے فضل سے دل کا دِیار ہے ہر ایک چیز ربِّ جہاں پر نثار ہے مدحت کناں خدا کا ہر اِک جاندار ہے ہے بار گاہِ رب جہاں ایسی بارگاہ سرخم کیے ہوئے جہاں ہر […]
کرتا ہوں میں شکر رب کا ، مَیں کہاں طیبہ کہاں یاالٰہی ! اِذن دے کعبہ سے طیبہ کا مجھے بس یہی ہے اِک تمنا ، مَیں کہاں طیبہ کہاں خانۂ کعبہ میں آکر دل ہُوا ہے باغ باغ پھر وہ طیبہ یاد آیا ، مَیں کہاں طیبہ کہاں خاتمہ بالخیر ہو طیبہ میں میرا […]
در گزر کرتا ہے خطا سب کی وہ جو رازق ہے کُل جہانوں کا اُس کے قبضے میں ہے غذا سب کی بس وہی ایک سب کا داتا ہے جھولیاں بھرتا ہے خدا سب کی حیّ و قیوم، ذاتِ باری ہے آئے گی دیکھنا قضا سب کی جتنے اَمراض ہیں زمانے میں اس کے ہی […]
نہیں سنتا ہے تو دل کی صدا کیا فقیرِ شہر کی یہ ہے صدا کیا خدا کا گھر بھی ہوتا ہے بھلا کیا یہ کہہ کر مطمئن کوئی ہوا کیا ہم اُس کے ہیں ہمارا پوچھنا کیا مرے رب کا یہ فرمانِ مبیں ہے ارے مشرک کا دیں سے واسطہ کیا کوئی دیوانہ سب سے […]
غور تو کر خشک و تر کی اس میں ہے جلوہ گری مانگتا ہے اس سے دنیا کا ہر اِک شاہ و گدا اس کا ہی محتاج ہے دنیا کا ہر اِک آدمی پرچم ربِّ عُلا لہرارہا ہے ہر طرف حکمراں ہے اِک وہی باقی بتانِ آذری جو خدا کے ہو گئے اُن پر کرم […]
اور اس کی روشنی پُر ضیا بھی تیری ہے ہیں بے شمار ستارے سجے ہوئے اس میں یہ آسمان کی نیلی رِدا بھی تیری ہے بھٹک رہا تھا اندھیروں میں آدمی ، یارب ترے نبی نے جو بخشی ضیاء بھی تیری ہے ترے حبیب پہ بھیجیں درود کے تحفے یہ حکم بھی ہے ترا اور […]