خدا بندے کی شہ رگ سے قریں ہے
خدا انسان کے دل میں مکیں ہے کرو محسوس رب کو قلب و جاں میں جہاں رکھ دو جبیں اللہ وہیں ہے
معلیٰ
خدا انسان کے دل میں مکیں ہے کرو محسوس رب کو قلب و جاں میں جہاں رکھ دو جبیں اللہ وہیں ہے
تو اکبر ہے تو ارفع ہے، عظیم و محتشم ہے خطا کاروں کا تو ستّار ہے، رکھتا بھرم ہے ظفرؔ یادوں میں تیری منہمک ہے، چشم نم ہے
خدا کے گھر کی رونق روز افزوں بیشتر ہے خدا کے گھر میں توسیع کی سعی جو کر رہے ہیں خدا ہی رہنما اُن کا، خدا ہی راہبر ہے
جو انسانوں پہ جور و ظلم ڈھائے ہے ایسا شخص ننگِ آدمیت خدا کے صبر کو جو آزمائے
جو حوریں گیت گاتی ہیں، خدا کی حمد ہے وہ بھی جو موجیں گنگناتی ہیں، خدا کی حمد ہے وہ بھی جو کرنیں جگمگاتی ہیں، خدا کی حمد ہے وہ بھی
نحیف و ناتواں ہمسائے کو بھی تو سنبھالو جو مُنہ کے بل گرا ہے اُس کو بھی تھامو اُٹھا لو مرا جاتا ہے جو فاقے سے اُس کو بھی بچا لو
خدا قائم ہے دائم جاوداں ہے خدا حاجت روائے اِنس و جاں ہے محبت کا جہاں ہے، مہرباں ہے
ہر اِک گھر میں ہے وہ ہر آشیاں میں ہر اِک غنچہ و گل، ہر گلستاں میں خلاؤں میں خدا، کون و مکاں میں
مجھے بھرپور ذوقِ بندگی دے سرِ محشر ظفرؔ کی لاج رکھ لے نہ پیشِ مصطفیٰ شرمندگی دے
خدا موجود ہر منظر عیاں میں خدا موجود ہر اک روح و جاں میں خدا موجود ہر قلبِ تپاں میں