سالار اہلِ حق و صداقت نکل پڑے

بن کر حسین دین کی قسمت نکل پڑے گمراہیاں یزید کی صورت نکل پڑیں شبیر بنکے شمعِ ہدایت نکل پڑے جب دیکھا لٹ رہی ہے شریعت کی آبرو طیبہ سے پاسبانِ شریعت نکل پڑے جب دین کے خلاف چلیں سرخ آندھیاں ابن رسول بہرِ حفاظت نکل پڑے اسلام کی حیات کا جب آ گیا سوال […]

پائی ہے جس نے دولت نسبت حسین سے

کیوں کر نہ پائے وہ گل نصرت حسین سے اسلام کو حسین نے بخشی ہے زندگی باقی ہے آبروئے شریعت حسین سے باطل کا سر جھکا دیا عزم حسین نے ہے اعتبارِ ہمت و جرأت حسین سے زیر و زبر کیا ہے جہان نفاق کو خائف ہے اب بھی سازشِ بیعت حسین سے سجدہ زمین […]

خاص ہے مجھ کو تعلق شبر و شبیر سے

کیوں نہ چمکے دل مرا ایمان کی تنویر سے آخرش نعرہ لگایا ، یا حسین امداد کن بات بنتی ہی نہ تھی میری کسی تدبیر سے رکھ دیا شبیر کی یادوں کے قدموں میں جو سر سرفرازی پائی تاج عزت و توقیر سے دل کی کلیاں کھل اٹھیں ابر بہاراں آگیا کربلا کی بات نکلی […]

درِ زہرا پہ ہے نظر اپنی

آج قسمت ہے اوج پر اپنی میرے شبیر! مجھ کو دکھلا دے اپنا دربار ، رہگزر اپنی ذکر شبیر سے ہے کام فقط داستاں ہے یہ مختصر اپنی کیوں نہ آساں ہو دشت غم کا سفر ہے تری یاد ہمسفر اپنی میرا صحرائے جاں بھی ہو شاداب تم اگر ڈال دو نظر اپنی مدح آل […]

فاطمہ ، حیدر پہ جاں قربان ہو

ان کے سارے گھر پہ جاں قربان ہو قاسم و عباس پر دل ہو نثار "اکبر و اصغر پہ جاں قربان ہو” دیں کی رگ رگ کو لہو جس نے دیا اس عطا پرور پہ جاں قربان ہو دل میں ہو عشقِ صحابہ موجزن آلِ پیغمبر پہ جاں قربان ہو جس میں دوشِ مصطفیٰ ہو […]

کس اوج ، کس عروج پہ رتبہ علی کا ہے

جو کچھ ہے مصطفیٰ کا ، وہ سارا علی کا ہے آفاق ہیں علی کے اجالا علی کا ہے ہنستا ہے جس میں چاند دریچہ علی کا ہے الٹے گا بے وفائی کے چہرے سے یہ نقاب مسلم ہے اِس کا نام ، بھتیجا علی کا ہے واللہ مصطفیٰ کی توجہ کے فیض سے ہیں […]

مظہر شاہ مدینہ ، جلوۂ پروردگار

ہیں علی کونینِ عشق و معرفت کے تاجدار ہے کتاب فضل میں ان کا سر فہرست نام ہیں وہ شہر علم کا دروازۂ عظمت شعار کہہ کے کرتی ہے شجاعت ان کے روضے کا طواف "لافتیٰ الاعلی لاسیف الا ذوالفقار” جس طرف پہنچے علم نصرت کا گاڑا ہے ادھر جس طرف گزرے ہوا ظلمت کا […]

چھپ گیا ہے یوں نگاہ گردش ایام سے

گھر مرا منسوب ہے مشکل کشا کے نام سے جن کی عادت یا علی کا ورد ہے شام و سحر وہ کبھی ڈرتے نہیں شمشیر خوں آشام سے ہم علی کے گھر کے ہیں باطل سے ڈر سکتے نہیں کہہ رہا تھا بچہ بچہ بزدلان شام سے پاؤں رکھ دیتا ہے انگاروں پہ بے خوف […]

جو زندگی میں کہیں سخت موڑ آتے ہیں

مرے حسین مجھے راستہ دکھاتے ہیں غموں کی دھوپ سے بچنے کے واسطے شبیر تمہاری یاد کو ہم سائباں بناتے ہیں وہ جن کا سارے زمانے میں بول بالا ہے مرے حسین کے در سے ہی فیض پاتے ہیں سنوارتے ہیں وہ دنیا بھی اور عقبیٰ بھی درِ حسین پہ جو اپنا سر جھکاتے ہیں […]

تیرا نقشِ قدم شہِ نوّاب

ہے جہانِ کرم شہِ نوّاب تیرے کوچے کا خطہ خطہ ہے رشکِ باغِ ارم شہِ نوّاب سر بہ خم تیرے آستانے پر سارے جاہ و حشم شہِ نوّاب یاد کر کے تجھے خود اپنی ذات بھول جاتے ہیں ہم شہِ نوّاب تم اگر سامنے رہو میرے کیا وجود و عدم شہِ نوّاب ابرِ باراں ہے […]